124

لمپی سکن کی بیماری اور غلط فہمیاں

تحریر: وارث علی

جیسا کہ اپکو معلوم ہوگا کہ آج کل گائے اور بھینس میں ایک وائرل اینفکشن پھیلا ہوا ہے جسے لمپی سکن ڈزیز کا نام دیا گیا ہے۔ اب تک یہ بیماری گائے میں زیادہ اور بھینس میں کم دیکھی گئی ہے۔  اس بیماری سے بہت سے جانور متاثر ہوچکے ہیں جس سے مویشی پالنے والوں کو کافی نقصان بھی ہوا ہے۔

اس تحریر کا مقصد انسانوں کے حوالے سے اس بیماری کے بارے میں کچھ سوالات اور غلط فہمیوں کی نفی کرنا ہے۔

1- کیا یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہے ؟

جی نہیں ایسا نہیں ہے، لمپی سکن ڈزیز کی بیماری ایک وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے جسے “Neethling virus” کہا جاتا ہے۔  زیادہ تر وائرس اپنے ہوسٹ (وہ جاندار جسے وائرس متاثر کرتا ہے) کے معاملے میں محدود ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہ وائرس بھی صرف مویشیوں پر اثر کرتا ہے، اسکے علاؤہ یہ وائرس نہ انسانوں میں بیماری پھیلاتا ہے بلکہ اس وائرس کے genus کے دوسرے وائرسز بھی انسانوں کو بیماری نہیں دیتے۔

2- کیا اس بیماری سے متاثرہ جانوروں کا دودھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جی ہاں، ایسے جانوروں کے دودھ سے انسانی صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔ جانور بیماری سے متاثرہ ہو یا نارمل ہو،
اسکے دودھ کو ابال کر استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔ البتہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے جانوروں کا دودھ قابلِ استعمال ہوتا ہے اور اس سے اس بیماری کا خدشہ نہیں ہوتا۔

3- کیا ایسے جانوروں کا گوشت قابل استعمال ہوتا ہے ؟

جی ہاں دودھ کی طرح ان کا گوشت بھی انسانوں کے لیے بے ضر ہوتا ہے۔ گوشت کو بھی اچھی طرح پکانا چاہیے تاکہ اگر کوئی اور جراثیم بھی موجود ہو تو اسکا بھی خاتمہ ہوسکے۔ ساتھ ہی اگر گوشت کے کسی حصے پر ظاہری طور پر اس بیماری سے متاثرہ نظر آئے تو اس حصے کو الگ کرکے باقی گوشت کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

اس بیماری نے پہلے ہی مویشی پالنے والوں اور کسانوں کا بہت نقصان کیا ہے، اس لیے غلط فہمیوں پر یقین کرکے اور انہیں اگے پھیلا کر مزید نقصان نہ کریں۔۔۔

_____________________________________
اس حوالے سے آپ اقوام متحدہ کے Food and Agriculture Organization کی رپورٹ بھی دیکھ سکتے ہیں

ساتھ ہی لمپی سکین وائرس کی تفصیل دیکھ سکتے ہیں جس میں درج ہے کہ یہ وائرس انسانوں پر اثر نہیں کرتا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں