248

دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ

1- چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- پشاکال (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادرو (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو (معتدل)
8- کاتک (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگنڑ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)

برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ “راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال “چیتر” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔

تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔

1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماہ
2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیتر
4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔ یکم پشاکال
8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادرو
9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسو
10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ

بکرمی کیلنڈر (دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
ان پہروں کے نام یہ ہیں۔۔۔
1۔ نور خاتہ
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت

2۔ کچہ ڈوڈہ وخت:
صبح کے 9 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت

3۔ ماسپخین : دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت

4۔ مازیگر:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک:
5؛ ماخام
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت

6۔ ماسخوتن:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت

7۔ نیمہ شپہ:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت

8۔ پشیمانی :
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں