39

فلم رنگاستھالم کا جائزہ Rangasthalam Movie Review

تبصرہ: ماہم حیا صفدر
Movie Review: Maham Haya Safdar

Sukumar ڈائریکٹر: سُوکُمار
پروڈیوسڈ بائے: Mythri Movie Makers
مرکزی کردار: رام چرن، سمانتھا، عادھی پِنی سیٹی، جگاپتی بابو، پرکاش راج، روہینی، انوسویا بھردواج، نریش، ستیا، برہما جی وغیرہ۔
Ram Charan, Samantha Ruth Prabhu, Aadhi, Jagapathi Babu, Prakash Raj, Pooja Hegde, Rohini, Anasuya Bharadwaj, Naresh vijaya karishna, Satya, Brahmaji
رنگاستھالم ایک ساؤتھ فلم ہے۔ اس فلم کو دیکھنے کی اہم وجہ اس کی سٹار کاسٹ ہے جس میں رام چرن، سمانتھا اور عادھی پِنی سیٹی کے ساتھ ساتھ دیگر مشہور اور منجھے ہوئے اداکار اپنی ادکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔
اس فلم کو دیکھنے کی سب سے بڑی وجہ اس کی کہانی ہے۔ جس طرح ماضی میں جا کر ایک گاؤں، اس کے لوگوں، ان کے ماحول، ان کے مسائل اور ان کا حل دکھایا گیا ہے یہ قابلِ صد تحسین ہے۔

کردار نگاری:


چِٹی بابو (رام چرن):
فلم کا مرکزی کردار چِٹی بابو کا ہے جو حسِ سماعت سے محروم ہے۔ چِٹی بابو بہرا ہے مگر وہ ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار رہا ہے۔ رام چرن نے اس کردار کو بہت بہترین انداز میں نبھایا ہے۔ ایک گاؤں واسی، جو سماعت سے محروم ہے کس طرح اس کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتا ہے اور وہ اس سے سب سے نبٹتا ہے، یہ سب رام چرن نے بھرپور انداز میں کر کے دکھایا۔ چِٹی بابو ظلم و زیادتی کے خلاف کھلم کھلا احتجاج کرتا ہے۔
راما لکشمی (سمانتھا):
سمانتھا نے اس کردار میں اپنی بے داغ اداکاری سے جان ڈال دی۔ یہ ایک ایسی لڑکی کا کردار ہے جس کا باپ نشے اور جوے کی لت میں مبتلا ہے۔ راما کے باپ نے قرض لے رکھا ہے اور راما اپنی تھوڑی سی زمین میں دن رات محنت کرتی ہے تا کہ وہ اپنے خاندان کو سنبھال سکے۔
کمار بابو (عادھی پِنی سٹی):
عادھی نے ایک دوبئی پلٹ باشعور انسان کا کردار بہت اچھے سے نبھایا ہے۔ یہ ایک ایسے انسان کا کردار ہے جو ظلم و زیادتی سے بیک وقت دبتا بھی ہے اور آخر کار اس کے خلاف بغاوت کر کے بدلاؤ کا علمبردار بنتا ہے۔
پریزیڈنٹ (جگاپتی بابو):
یہ ایک منفی کردار ہے جو سودی نظام کے تحت معصوم لوگوں کا استحصال کرتا ہے۔ جو بھی اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے وہ پراسرار موت کا شکار ہو جاتا ہے۔ جگاپتی بابو ایک منجھے ہوئے اداکار ہیں اور انہوں نے اس کردار کو اپنی بےداغ منفی اداکاری سے امر کیا ہے۔
ایم ایل اے دکشنا مورتی (پرکاش راج):
یہ ایک ایسے سیاست دان کا کردار ہے جو بظاہر سب کا بھلا سب کی خیر کا نعرہ لگاتا ہے مگر درپردہ اس کے اپنے ہی مقاصد ہیں۔ پرکاش راج نے اس کردار کو بخوبی ادا کیا ہے۔
ان مرکزی کرداروں کے علاوہ دیگر کردار بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں کہ ان کا ہونا ہی کہانی کو اصل سمت دیتا ہے۔

ڈائریکشن:


اس کہانی کو سُوکُمار نے لکھا اور ڈائریکٹ کیا ہے۔ سُوکُمار کا شمار کامیاب ڈائریکٹرز میں ہوتا ہے جن کی ڈائریکٹ کی ہوئی فلمز دیکھنے کے لائق ہوتی ہیں۔ رنگاستھالم میں بھی انہوں نے اپنی ڈائریکشن کے جوہر دکھائے ہیں۔ فلم کو دیکھتے ہوئے کہیں بھی ڈائریکشن کا جھول نہیں لگا۔

پروڈکشن اور کیمرہ ورک:


فلم کی پروڈکشن بہت اچھی کی گئی ہے۔ ایک پسماندہ گاؤں کے تمام مناظر کو بہت خوب صورتی سے سیٹ کیا گیا ہے۔ آپ فلم دیکھتے ہوئے خود کو اسی ماحول میں گم ہوتا محسوس کرتے ہیں گویا آپ 2022ء میں نہیں 80 کی دہائی میں ہوں۔
فلم کے مناظر کو بہت محنت سے عکس بند کیا گیا ہے جو فلم دیکھ کر واضح ہوتی ہے اور آپ داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
نیز میوزک اور ڈانس بہت اچھا ہے۔

رنگاستھالم مووی کی کہانی:

Story of Rangasthalam
اس فلم کی کہانی کی بات کی جائے تو یہ ایک ایسے گاؤں کی کہانی جہاں چھوٹے موٹے کاشت کار رہتے ہیں۔ گاؤں میں آب پاشی کے لیے جو موٹر استعمال کی جاتی ہے وہ صرف ایک آدمی چلاتا ہے جس کا نام چِٹی بابو ہے۔ چِٹی حسِ سماعت سے محروم ہے۔ گاؤں میں ایک کمیٹی ہے جس کا پریذیڈنٹ لالچی، ظالم اور سود خور ہے۔ اس پریذیڈنٹ کا انتخاب چناؤ کے ذریعے ہوتا ہے مگر گزشتہ تیس سالوں سے کوئی اس کے سامنے ٹک نہیں پاتا۔ جو بھی اس کے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتا ہے وہ پراسرار طریقے سے موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے اور اسے خود کشی خیال کیا جاتا ہے۔ چِٹی بابو کا بھائی کمار دبئی میں محنت مزدوری کرتا ہے۔ جب وہ گاؤں واپس آتا ہے تو سب گھر والے بہت خوش ہوتے ہیں۔ کمار قدرے باشعور انسان ہے۔ راما لکشمی کے باپ نے کمیٹی سے قرضہ لے رکھا تھا جو وہ کچھ ادا کر چکے تھے۔ اسی قرضے کی ادائیگی کے دوران ایک مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب کمار راما کی مدد کرتا ہے اور کمیٹی کے سامنے آواز اٹھاتا ہے۔ راما کے باپ کے مکرنے پر کمار کو سزا کے طور پر اپنی زمین بیچ کر کمیٹی کو ہرجانہ ادا کرنے کا کہا جاتا ہے۔ چِٹی بابو کو جب علم ہوتا ہے تو وہ پریذیڈنٹ کے خاص آدمی سے جھگڑا کرتا ہے اور اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
چِٹی بابو کیسے جیل سے نکلتا ہے؟ اسے جیل سے باہر کون اور کیوں لاتا ہے؟ کمار کیسے پریذیڈنٹ کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرواتا ہے؟ چِٹی بابو اپنے بھائی کی مخالفت کب اور کیوں کرتا ہے؟ کمار کو کیسے موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے اور کیوں؟ یہ سب دیکھنے کے لیے فلم دیکھنا ضروری ہے۔
چِٹی بابو کو کمار دم توڑتے ہوئے اپنے قاتل کا نام بتاتا ہے مگر وہ سن نہیں پاتا اور پہلی بار اپنی محرومی پر روتا ہے۔ یہ ایک بھائی کی اپنے بھائی سے محبت کی کہانی ہے۔ یہ ظلم سے ٹکرانے اور اس پر فتح حاصل کرنے کی کہانی ہے۔ کمار کا قاتل کون ہے؟ کمار کو مارنے کی وجہ کیا تھی؟ چِٹی بابو قاتل کو دیکھے بنا، اس کا نام سنے بنا کیسے اس سے اپنے بھائی کی موت کا بدلہ لیتا ہے یہ سب دیکھنے کے لائق ہے۔
(فلم ہندی زبان میں بھی ڈب کی گئی ہے۔ دیکھیں اور اپنی رائے کا اظہار کریں)
ماہم حیا صفدر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں