people riding on coaster at daytime 149

میلہ شالامار کا

شاعر:قیوم نظر

کھیتوں سے منہ موڑ کے
سب کاموں کو چھوڑ کے
دہقانوں کی ٹولیاں
گاتی آئیں بولیاں
اور منائیں شوق سے
میلہ شالامار کا
کھا کر ٹھنڈی قلفیاں
لڈو پیڑے برفیاں
پی کر ٹھنڈی بوتلیں
آگے پیچھے جب چلیں
کیا کیا ان کو لطف دے
میلہ شالامار کا
لکڑی کا ایک جانور
باندھیں لمبے بانس پر
کھینچیں اس کی ڈور جب
مل کے مچائیں شور سب
سر پہ اٹھائیں ناچ کے
میلہ شالامار کا
سیدھے سادے آدمی
سیدھی سادی زندگی
سب سے ان کی دوستی
سب کو دیتے ہیں خوشی
آئے ہیں جو دیکھنے
میلہ شالامار کا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں