49

بغیر بولے مرا مدعا سمجھتا ہے…اردو غزل

شاعرہ:شہلا خان

بغیر بولے مرا مدعا سمجھتا ہے
پرانا دوست ہے سو مسئلہ سمجھتا ہے
ادھورا چھوڑ کے کچھ دن کو بھول جاتا ہے
کہاں سے جوڑنا ہے سلسلہ، سمجھتا ہے
تو پھر وہ کیسے فراموش اپنا عکس کرے
تمہاری آنکھوں کو جو آئینہ سمجھتا ہے
ہوا کا شور ہو یا بارشوں کی آہٹ ہو
کواڑ کھٹکے کو آوازِپا سمجھتا ہے
چراغ جس کو میسر نہیں ہوا وہ شخص
بہت اندھیرا ہو تو راستہ سمجھتا ہے
کبھی کبھار ملاقات کرنے والے بتا
تو کس حساب سے خود کو مرا سمجھتا ہے
اٹھا کے رکھتا ہے خود ہی وہ اپنی چیزوں کو
پھر اپنے آپ انہیں گمشدہ سمجھتا ہے
قدم بڑھا نہیں سکتا جو آگے سدرہ سے
حدود جانتا ہے، منتھیٰ سمجھتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں