118

کون زیادہ چالاک ہے؟

تحریر:افشاں اقبال

لومڑی بی کو اپنی عقل پر بڑا غرور تھا۔ وہ اپنے آپ کو عقل کُل سمجھتی تھی اور کسی حد تک یہ درست بھی تھا کیونکہ جنگل کے سب جانور اس کی باتوں میں آ کر بے وقوف بن چکے تھے۔لومڑی دو دنوں سے بھوکی تھی، اسے اس کی پسند کا شکار نہیں مل رہا تھا جسے کھا کر وہ اپنی بھوک مٹا سکے۔ ابھی وہ اپنے ذہن پر زور ہی دے رہی تھی کہ اسے دور سے ایک سرخ و سفید خرگوش آتا دکھائی دیا۔
“چلو میری بھوک کو مٹانے کا تو انتظام کردیا گیا۔“ لومڑی بی دل ہی دل میں خوش ہورہی تھی۔


”کیسے ہو خرگوش میاں؟“
میں تو ٹھیک ٹھاک ہوں، آپ سنائیں؟“
”میرا خیال ہے خرگوش میاں! تم اس جنگل میں نئے ہو جب ہی مجھ سے یہ سوال پوچھا ورنہ ہر کوئی جانتا ہے کہ لومڑی بی ہمیشہ اے ون یعنی بالکل ٹھیک ہوتی ہے۔“
خرگوش میاں نے گہری سانس لی۔
”لومڑی بی! آپ نے ٹھیک پہچانا، میں اس جنگل میں نیا ہوں۔ چہل قدمی کرنے نکلا تھا تو یہ جگہ سرسبز لگی، اس لیے سیر و تفریح کرنے آ گیا۔“
”اس کا مطلب ہے خرگوش میاں، آپ ہمارے مہمان ہیں۔ اس طرح تو ہمارا فرض بنتا ہے کہ آپ کو اس جنگل کی سیر کروائی جائے۔ تو پھر کیا کہتے ہیں خرگوش میاں؟ چلیں سیر کے لیے؟“
”نہ نہ، آج تو میں بہت تھک گیا ہوں۔ آج تو آرام کروں گا، کل سیر کے لیے چلیں گے۔“
لومڑی بی کو غصہ تو بہت آیا لیکن اس نے صبر و تحمل سے کام لیا اور خرگوش کو اپنے ارادے کی بھنک بھی نہ لگنے دی۔
”ٹھیک ہے خرگوش میاں! کل چلیں گے سیر کے لیے۔“
لومڑی بی صبح کا بےتابی سے انتظار کرنے لگی۔
”خرگوش میاں! آج میں تمہیں اس جنگل کے چپے چپے کی سیر کرواؤں گی۔“ لومڑی نے پرجوش لہجے میں کہا۔
”لیکن میں تو سارا جنگل دیکھ آیا۔“
”کب دیکھ کر آئے؟“ لومڑی بی نے حیرانی سے پوچھا۔ لومڑی کے لہجہ اب ترش ہو گیا تھا۔
”صبح سورج نکلتے ہی۔“
”لیکن تم نے تو کہا تھا کہ میرے ساتھ چلو گےخرگوش میاں؟“
”چلنا تو مجھے تمہارے ساتھ ہی تھا لیکن تم نے آنے میں دیر کردی اس لیے میں ہرن بی بی کے ساتھ چلا گیا۔“
”ہرن کو تو میں چھوڑوں گی نہیں، میری ساری منصوبہ بندی خراب کردی۔“
”لومڑی بی! آپ نے کچھ کہا؟“خرگوش نے لومڑی بی کے چہرے کا رنگ اڑتے دیکھ کر کہا۔
”ہاں وہ میں کہہ رہی تھی کہ میں نے تو کل دوسرے خرگوشوں سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں تم سے ملواؤں گی اور اب وہ سب بے صبری سے تمہارا انتظار کررہے ہوں گے۔“ لومڑی بی نے ایک اور تیر چلایا۔
”آپ اتنی عقل مند ہو کر کیسی بےوقوفوں جیسی باتیں کر رہی ہیں لومڑی بی؟ کل آپ ہی کہہ رہی تھیں، میں یہاں مہمان ہوں تو کبھی مہمان بھی میزبان سے ملنے جاتا ہے بھلا؟“ خرگوش میاں نے لومڑی کو لاجواب کر دیا تھا۔ لومڑی بی کی کوئی ترکیب بھی کارآمد نہیں ہو رہی تھی۔
”اوہو! میں تو بھول ہی گئی۔“ لومڑی نے فوراً بات بدل دی:
”میں کہہ رہی تھی کہ تم پورا جنگل گھوم کر آئے ہو تو تمہیں بھوک تو لگی ہوگی۔ میرے ساتھ چلو، میں جنگل میں ایک ایسی جگہ سے واقف ہوں جہاں طرح طرح کی سبزیاں اگتی ہیں، وہاں تمہاری پسندیدہ خوراک گاجر بھی ہے وہ بھی دافر مقدار میں۔“
گاجر کا نام سن کر خرگوش کے منہ میں پانی آ گیا لیکن وہ فوراً سنبھل گیا:
”نہ نہ، لومڑی بی ہرن بی بی نے راستے میں اتنی چیزیں کھلائیں کہ مجھے لگتا ہے کہ اب تو مجھے کل صبح ہی بھوک لگے گی۔“
خرگوش میاں کا جواب سن کر لومڑی بی کو دھچکا لگا اور یہ سوچ کر وہاں سے لوٹ آئی:
”خرگوش کا گوشت زیادہ مزے دار نہیں ہوتا اس لیے کوئی دوسرا جانور دیکھتی ہوں۔“

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں