سرجیکل سٹرائیک

تحریر:علی اکمل تصور یہ ایک انتہائی حساس علاقہ تھا۔ یہاں چڑیا کو بھی پھڑکنے کی اجازت نہیں تھی۔ چاروں طرف باوردی فوجی جوان پہرہ دے رہے تھے۔ایک سیاہ رنگ کی گاڑی بیرونی دروازے کے سامنے آ کر رکی۔ اُس گاڑی میں بس ایک ہی آدمی موجود تھا۔ گاڑی وہ خود ہی چلا رہا تھا۔ اُس … Read more

مغرور مٹکو

تحریر:علی اکمل تصور کٹول ایک موٹی سی سفید رنگ کی مرغی کا نام تھا۔وہ گھر بھر کی لاڈلی تھی۔اچھو تو اس پر جان چھڑکتا تھا۔ وہ دس سال کا ایک ہونہار بچہ تھا۔سکول سے لوٹتے ہی وہ کٹول کے ساتھ کھیلنے میں مگن ہوجاتا تھا۔اچھو کے ابو کا نام حسن دین تھا۔ وہ اجرت پر … Read more

درد کے رشتے

تحریر: علی اکمل تصور ”اٹھو بھائی!منزل آگئی ہے۔“ کسی نے مجھے کندھے سے پکڑ کر ہلایا تھا۔ میں ایک دم سیدھا ہو گیاتھا۔ لمحے بھر میں، میں مدہوشی سے ہوش میں کی دنیا میں لوٹ آیا تھا۔اب میں نے اپنے اطراف میں دیکھا، مسافر قطار بنائے بس میں سے نیچے اتر رہے تھے۔ میرے پاس … Read more

گلاب پری

تحریر:علی اکمل تصور وہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ یوں جیسے کوئی چور چوری کرنے سے پہلے گھبرا جاتا ہے۔ اُس کے اعصاب پر یہ خوف سوار ہوتا ہے کہ کہیں چوری کرتے پکڑا نہ جاؤں، کوئی مجھے دیکھ نہ لے۔ اسی خوف کے پیش نظر وہ گھبرایا ہوا تو تھا ہی، ساتھ ہی وہ اپنے … Read more

اصل پاکستان…علی اکمل تصور

وقت پر اُٹھنے کے لیے لوگ الارم لگاتے ہیں لیکن اُسے کسی الارم کی ضرورت نہیں تھی۔ منہ اندھیرے خودبخود اُس کی آنکھ کھل جایا کرتی تھی۔ نماز فجر گھر پہ ہی ادا کرنے کے بعد وہ باہر نکلتا۔ سردی ہو یا گرمی، بارش ہو یا پھر طوفان…اُسے گھر سے نکلنا ہی ہوتا تھا۔ وہ … Read more

رین بو…علی اکمل تصور

اُس وقت وہ اپنی امی جان کے نرم گرم پروں تلے دُبکا بیٹھا تھا۔ اُن کا گھر ایک درخت کے تنے میں تھا۔ گھر میں داخل ہونے کے لیے ایک گول سوراخ موجود تھا۔ اُس کی نظریں سوراخ پر جمی ہوئی تھیں۔ سوراخ کے باہر نظر آنے والا منظر بڑا دل فریب تھا۔ رات ہو … Read more

ڈینی…علی اکمل تصور

یہ ہزاروں برس پہلے کی بات ہے۔ دنیا تب بھی اتنی ہی خوبصورت تھی۔ سمندر نیلگوں تھا۔ پہاڑوں سے آبشاریں گرتی تھیں۔ جنگل تھے۔ سبز میدان تھے۔ معطر فضا تھی۔ جانور تھے۔ پرندے تھے۔ حشرات تھے۔ اگر کچھ نہیں تھا تو انسان نہیں تھا۔ ابھی زمین پر انسان کی آمد نہیں ہوئی تھی۔ زمین پر … Read more

منصف…علی اکمل تصور

یہ گاؤں شہر سے دور، بہت ہی دور تھا۔ یہاں نہ کوئی تھا نہ تھا، نہ ہی کوئی تھانے دار۔ گاؤں میں جب بھی کوئی جرم ہوتا تھا تو انصاف کے لیے فیصلہ گاؤں کی پنچایت کرتی تھی۔ یہ پنچایت کل پانچ آدمیوں پر مشتمل تھی۔یہ دو آدمی تھے جن کی عزت گاؤں کے تمام … Read more

بھگوڑا…علی اکمل تصور

وقاص کی عادت تھی، وہ بیٹھے بٹھائے گھر سے غائب ہو جاتا تھا، اسکول سے غائب ہو جایا کرتا تھا۔ یہ روز کا معمول تھا۔ ایسے میں سکول میں استاد جی اور گھر میں امی ابو پریشان ہو جاتے تھے۔ استاد جی چند ہوشیار طالب علموں کو اس کی تلاش میں روانہ کرتے تھے، پھر … Read more

پکھی۔۔۔علی اکمل تصور

کرمو کے ہاتھوں میں کلہاڑی موجود تھی۔ کلہاڑی کی دھار دھوپ میں چمک رہی تھی۔ آج وہ فیصلہ کر کے آیا تھا کہ روز کی اس مصیبت سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر لے گا۔ گاؤں میں اس نے ٹال والے سے بات کر لی تھی۔ وہ بدلے میں پرکشش رقم دینے کے لیے … Read more