شعور

man holding burning newspaper

تحریر:نظیر فاطمہ تینوں دوست تھے۔ تینوں کا تعلق مختلف سیاسی پارٹیوں سے تھا۔آج اکٹھے ہوئے تو لیڈر سے محبت پر بات ہونے لگی۔”میں اپنے لیڈر سے غیر مشروط طور پر پیار کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔“پہلے نے کہا۔”میں بھی اپنے لیڈر پر جان دیتا ہوں اور اسے ہمیشہ پسند کرتا رہوں گا۔“دوسرے نے کہا۔”تم … Read more

جیرے کالے دا دکھ

لیکھک:محمد جمیل اختر پنجابی روپ: عاطف حسین شاہ انج تے اوہ چنگا بھلا سی پر اوہدے مکھ تے سجے پاسے اک کالا داغ سی۔ بالکل کالا جویں کسے نے کالے پینٹ نال اک دائرہ بنا دتا ہووے۔ نکے ہوندیاں اوہ ایس داغ اتے ہتھ رکھ کے گل کردا سی تاں جے کسے نوں اوہدا داغ … Read more

پُرسا

لیکھک:محمد الیاس پنجابی روپ: عاطف حسین شاہ پہلا پہاڑی سلسلہ پار کرن مگروں اوہناں دے ساہمنے لاہندیوں دھند وچ ولھٹیا ہویا سورج چڑھ آیا سی۔ اوہ چارے مونہہ ہنیرے گھروں نکلے سن۔ اوہناں دا خیال سی کہ نو وجے دے نیڑے تریڑے ڈھوک راجگان اپڑ جاواں گے۔ راجہ حکم داد عام طور تے دس وجے … Read more

ایک بے ربط مکالمہ

grayscale photo of man in sweater covering his face

تحریر: محمد جمیل اختر ”ایک چیونٹی جو دیکھتے ہی دیکھتے اس قدر بڑی ہوگئی کہ اس نے مجھے نگل لیا۔ اس کے منہ میں ایک لیس دار مادہ تھا جو شاید اسے خوراک ہضم کرنے میں مدد دیتا ہو۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا چیونٹی مجھے کھا گئی اور میں چھوٹے چھوٹے ذروں میں … Read more

خوابوں میں بندوق نہیں چلائی جاسکتی

person in white summer hat and brown rifle

تحریر:محمد جمیل اختر ہم نے بھیڑیوں کو قصبے سے بھگانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی مگر ایک وقت آیا جب ہمیں محسوس ہونے لگا جیسے وہ انسانوں سے مقابلے پر اتر آئے ہیں، ہم جب انہیں کہتے کہ ”ہش بھاگو یہاں سے“، تو وہ ہمیں گھورنے لگ جاتے۔ ایسی خون خوار نگاہوں سے جن … Read more

انتر ہوت اداسی

تحریر:بانو قدسیہ پھر تیسری بار ایسے ہوا۔ اس سے پہلے بھی دوبار اور ایسے ہوا تھا…بالکل ایسے۔ جب میرا بایاں پاؤں بانس کی سیڑھی کے آخری ڈنڈے پر تھا اور میرا دایاں پیر صحن کی کچی مٹی سے چھ انچ اونچا تھا تو پیچھے سے ماں نے میرے بال ایسے پکڑے جیسے نئے نئے چوزے … Read more

کہانی میں واپسی

تحریر: کشف بلوچ منگل کے روز وہ کام سے واپس آیا تو اسے دروازے کے پاس ایک خط ملا۔کمرے میں داخل ہونے سے قبل ہی وہ خط کا لفافہ چاک کر چکا تھا۔ٹیڑھی میڑھی لکھائی میں لکھا تھا:“کہانی میں تمہاری واپسی کے سین آ گئے ہیں۔پہلی فرصت میں چلے آؤ۔“یہ پڑھ کر اس کے ہاتھ … Read more

کالی شلوار…سعادت حسن منٹو

دہلی آنے سے پہلے وہ انبالہ چھاؤنی میں تھی جہاں کئی گورے اس کے گاہک تھے۔ ان گوروں سے ملنے جلنے کے باعث وہ انگریزی کے دس پندرہ جملے سیکھ گئی تھی، ان کو وہ عام گفتگو میں استعمال نہیں کرتی تھی لیکن جب وہ دہلی میں آئی اوراس کا کاروبار نہ چلا تو ایک … Read more

اندھیرا

تحریر:محمد جمیل اختر ”یہ آواز کہاں سے آ رہی ہے؟“” کنویں سے…“”کون ہے؟“”میں ہوں۔“”میں کون؟“”میں ایک اندھا ہوں۔“”کنویں میں کیا کر رہے ہو؟“”پاؤں پھسل گیا تھا۔“”باہر آؤ…“”نہیں،یہاں باہر کی نسبت کم اندھیرا ہے…“

دو قومیں…سعادت حسن منٹو

مختار نے شاردا کو پہلی مرتبہ جھرنوں میں سے دیکھا۔ وہ اوپر کوٹھے پر کٹا ہوا پتنگ لینے گیا تو اسے جھرنوں میں سے ایک جھلک دکھائی دی۔ سامنے والے مکان کی بالائی منزل کی کھڑکی کھلی تھی۔ ایک لڑکی ڈونگا ہاتھ میں لیے نہا رہی تھی۔ مختار کو بڑا تعجب ہوا کہ یہ لڑکی … Read more