154

ٹامک ٹوئیاں مارنا

تحریر:حاجرہ سعید

عفان اپنا بلی نما روبوٹ بازو پر اٹھائے گھر میں داخل ہوا۔ اپنے چھوٹے بھائیوں کو تیز نظروں سے دیکھا، پھر پوچھا:
”کس نے چھیڑا تھا اسے؟“
”بھیا ہم تو لان میں کھیل رہے تھے کہ یہ بلی نظر آگئی۔بہت دیر سے ایک ہی جگہ کھڑی تھی۔“ماہی نے تھوک نگلتے ہوئے جواب دیا۔
”ہم اسے دودھ پلانے لگے تھے کہ بلی اچانک لان میں بھاگتے ہوئے اودھم مچانے لگی۔“عابی نے معصومیت سے کہا۔
”اور اس کی دم کہاں ہے؟“عفان اپنے بھائیوں کی شرارت نظر انداز کر کے بولا۔
”بلی کی دم؟آں…وہیں لان میں ہوگی!“عابی اور ماہی کے ذہن میں ایک ساتھ بلی کی دم لہرائی جو میکانکی انداز میں دائیں سے بائیں جھول رہی تھی۔
”لیکن وہ بلی کے جسم سے علیحدہ کب ہوئی؟“وہ دونوں سوچتے ہوئے بھیا کے پیچھے لان میں پہنچے۔
”میں نے تجرباتی طور پر اس روبوٹ کو لان میں رکھا تھا اور ذرا دیر کو نظروں سے اوجھل کیا ہوا آپ دونوں نے اپنا کام کردکھایا۔ اب شرافت سے اس کی دم ڈھونڈ کر دو۔ اس کے بغیر روبوٹ نامکمل ہے۔“عفان نے برہم ہوتے ہوئے کہا۔
عابی اور ماہی لان کے اس حصے میں کھڑے تھے جہاں سے بلی نے بھاگنا شروع کیا تھا۔ وہاں دودھ کا پیالہ اوندھا پڑا تھا اور دودھ زمین میں جذب ہوگیا تھا۔ دم وہاں نہیں تھی۔
”میرا خیال ہے کیاریوں میں گر گئی ہو گی۔“ ماہی نے سر کھجاتے ہوئے کہا۔
عفان نے ان دونوں کو گھورا اور کیاریوں کی طرف بڑھا۔ پودوں کے درمیان بلی کی دم کہیں نظر نہ آئی۔
انہوں نے کیاریوں میں، گملوں کے پیچھے، دیوار کے ساتھ اور مرکزی دروازے کے پاس جا کر بھی دیکھ لیا۔ دم کسی کو نہ ملی۔
بالآخر گھر کی پچھلی گلی میں پہنچے، بلی کی دم وہاں بھی نہیں تھی۔
”شاید اس ڈرم کے اندر گر گئی ہو۔“عابی نے ایک اور رائے ظاہر کی۔
”یہ ٹامک ٹوئیاں مارنا بند کرو، اکیلی دُم ڈرم میں کیسے گر سکتی ہے؟ اب سیدھی طرح بتاو روبوٹ نے اور کس جگہ کی سیر کی تھی؟“
”بھیا! آپ کا روبوٹ پچھلے دروازے سے گھر کے اندر گھس گیا تھا۔ ہم نے اسے بہت مشکل سے باہر نکالا تھا۔“ماہی نے گویا روبوٹ کی شکایت کی۔
”آپ دونوں اس کے قریب نہ جاتے تو وہ یوں بے قابو ہو کر نہ دوڑتا۔ اس میں نصب کیا گیا حفاظتی نظام کسی کے قریب آجانے سے ایسا ہی رد عمل ظاہر کرتا ہے۔“بھیا نے جھلاتے ہوئے پچھلا دروازہ کھولا اور وہ تینوں اندر داخل ہوئے۔
دادی جان اپنے دیوان پر براجمان، من پسند کوکیز کھانے میں مصروف تھیں۔ ان تینوں کو دیکھتے ہی بولیں:
”اس موئی بلی کو پھر اٹھا لائے ہو۔ یہ پورے گھر میں ٹامک ٹوئیاں مارتی پھر رہی تھی۔ شکر ہے میری نماز کی جگہ پر نہیں آئی۔“
عابی نے دور سے آتے ہوئے دیوان کے نیچے دیکھا تھا۔ وہ جھکا اور بلی کی دم نکالی۔
”دادی جان! یہ بلی کم روبوٹ ہے۔ بھیا کا نیا پراجیکٹ، اور یہ اس کی بچھڑی ہوئی دم ہے۔“ عابی نے دم لہرائی۔
دادی جان نے دم کو دیکھ کر لاحول پڑھا۔
عفان نے بلی کی دم کو اس کی جگہ پر ثبت کرنے کے لیے اپنے کمرے کا رخ کیا۔
”بھیا! ٹامک ٹوئیاں مارنے کا مزا آتا ہے۔ کسی کو چوٹ نہیں آتی۔“ماہی نے شرارتی لہجے میں پیچھے سے آواز دی۔
”اور جو اتنا وقت ضائع ہوجاتا ہے؟“
بھیا نے آنکھیں نکال کر کہا اور وہ دونوں اپنے کمروں میں بھاگ گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں