103

کان پر جوں نہ رینگنا

تحریر:انعم توصیف

”یہ کیا کررہی ہو بریرہ؟“ مناہل نے اپنی چھوٹی بہن کو حیرت سے دیکھا جو اپنے بال کھولے بیٹھی سر میں کچھ تلاش کررہی تھی۔
”کچھ ڈھونڈ رہی ہوں آپی!“بریرہ نے معصومیت سے کہا۔
”کیا ڈھونڈ رہی ہو؟“
”جوئیں….“
”کیا ہوگیا ہے بریرہ؟ جوئیں کہاں سے آئیں تمہارے سر میں؟ امی اتنے اچھے سے ہماری صفائی ستھرائی کا خیال رکھتی ہیں۔“
”لیکن ابھی کچھ دیر پہلے امی نے مجھے ڈانٹا تھا اور کہا تھا کہ اس لڑکی کے کان پہ تو جوں تک نہیں رینگتی، چاہے کچھ بھی کہہ دو۔ تو میں جوں ڈھونڈ کر کان پہ ڈال کر دیکھوں گی کہ…“
”ہاہاہاہا! بس بس…بریرہ جوں رینگنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا۔“
”پھر کیا مطلب ہوتا ہے؟“مناہل کو ہنستا دیکھ کر اس نے جھینپتے ہوئے پوچھا۔
”بریرہ! امی کتنی بار کہتی ہیں کہ تم اسکول سے آنے کے بعد اپنی چیزیں جگہ پر رکھا کرو۔ صفائی ستھرائی کا خیال کیا کرو۔ لیکن تم پر اثر نہیں ہوتا۔ بار بار کہنے کے باوجود بھی کوئی بات نہ سنے تو اسے کہتے ہیں،اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔سمجھیں اب؟“
”اوہ…اب میں سمجھی۔“
”سمجھنے سے کچھ نہیں ہوگا، عمل بھی کرنا ہوگا۔“ مناہل نے اس کو گھورتے ہوئے کہا۔
”آپی ابھی جوں رینگنے میں ٹائم لگے گا نا!“ بریرہ شرارت سے بولی۔
”بریرہ امی کہتی ہیں نا کہ صفائی نصف ایمان ہے، تمہیں پتا ہے یہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ ہم صفائی کا خیال رکھیں گے تو امی تو خوش ہوں گی ہی ہم خود بھی صحت مند رہیں گے اور اللہ پاک بھی خوش ہوں گے اور…“مناہل اب کے پیار سے اسے سمجھانے لگی۔
”ارے ارے! کہاں جارہی ہو؟بات تو پوری ہونے دو۔“بریرہ تیزی سے اٹھ کر وہاں سے جانے لگی تو مناہل نے اسے روکا۔
”آپی! امی یہ بھی کہتی ہیں کہ نیک کام کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ میں اپنا کمرہ صاف کرنے جارہی ہوں۔“
”واہ بھئی!اتنی جلدی جوں رینگ گئی…کمال ہوگیا!“مناہل نے حیرت سے اسے جاتے دیکھا۔
دروازے پہ کھڑی امی جو ان دونوں کی ساری باتیں سن رہی تھیں، ان کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں