خزینہ ادب
شعور
تحریر:نظیر فاطمہ تینوں دوست تھے۔ تینوں کا تعلق مختلف سیاسی پارٹیوں سے تھا۔آج اکٹھے ہوئے تو لیڈر سے محبت پر بات ہونے لگی۔”میں اپنے لیڈر سے غیر مشروط طور پر پیار کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔“پہلے نے کہا۔”میں بھی اپنے لیڈر پر جان دیتا ہوں اور اسے ہمیشہ پسند کرتا رہوں گا۔“دوسرے نے کہا۔”تم … Read more
فروغ
تحریر: نظیر فاطمہ ”یہ این۔جی۔او ہمارے کلچر کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔“عادل نے ایک بروشر میری طرف بڑھایا۔”میں بھی اس کا سرگرم رکن ہوں۔“ عادل نے مزید کہا۔”اس این۔جی۔او کے منتظمین کون کون ہیں؟“ میں نے بروشر کو اُلٹ پلٹ کر دیکھتے ہوئے کہا۔”یہ…یہ دیکھو…یہ پہلے صفحے کے آخر میں سب منتظمین … Read more
دیوان خانہ
افسانہ نگار: ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری بیگم نادر نے اطمینان سے دیوان خانہ کا جائزہ لیا اور پھر گھڑی کی طرف دیکھا۔ کوئی آن میں مہمانوں کی آمد شروع ہو جائے گی۔ ایرانی قالین اور ریشمی پردوں کے سوئے ہوئے رنگ روشنی کی کرنوں میں جگا رہے تھے اور قد آور گلدانوں میں پھور … Read more
کچھ دعائیں بھی رکھنا بستے میں
شاعرہ:شہلا خان آخری الوداعی خدشے میںکچھ دعائیں بھی رکھنا بستے میںایک لمحے میں حادثہ ہوگاعمر لگ جائے گی سنبھلنے میںپھر ہوس ناچتی پھرے گی اورمردہ بچے ملیں گے کچرے میںان کی تعبیر مہنگی پڑتی ہےخواب بکنے لگے ہیں سستے میںذات کی قید سے نہیں نکلیمیں اکیلی تھی اتنے مجمعے میںمجھ کو جلدی تھی گھر پہنچنے … Read more
دھوپ ڈھل جائے گی تصویر کو پھیکا کر کے
شاعرہ:شہلا خان دھوپ ڈھل جائے گی تصویر کو پھیکا کرکےلوگ پچھتائیں گے رنگوں پہ بھروسا کرکےاسنے پھر خواب دکھایا ہے کئی اندھوں کواب مکر جائے گا تعبیر کا وعدہ کر کےگو ملاقات نہیں ہوتی مہینوں اس سےمیں علیحدہ بھی نہیں ہوتی ہوں جھگڑا کرکےاسی اترن کے بہت لوگ طلب گار ملےسر سے مشکل کو اتارا … Read more
بجوکا…افسانہ
تحریر:سریندر پرکاش پریم چند کی کہانی کا ’’ہوری‘‘ اتنا بوڑھا ہو چکا تھا کہ اس کی پلکوں اور بھوؤں تک کے بال سفید ہو گئے تھے کمر میں خم پڑگیا تھا اور ہاتھوں کی نسیں سانولے کھردرے گوشت سے ابھر آئی تھیں۔اس اثناء میں اس کے ہاں دو بیٹے ہوئے تھے، جو اب نہیں رہے۔ … Read more
تروینی…شہلا خان
خاک اڑتی تھی اس جگہ پہ اورہم۔۔۔وہیں سے گلاب چنتے تھےیوں اندھیروں میں خواب بنتے تھے !
بس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہے…غزل
شاعرہ:شہلا خان روشنی والے وسیلے کی لگی رہتی ہےبس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہےوہ جو گوہر ہے سمندر میں اتر جاتا ہےصرف سیپی کو کنارے کی لگی رہتی ہےآنکھ والوں میں بصارت کی کمی ہے شایدجب ہی اندھوں کو دکھاوے کی لگی رہتی ہےپھر کسی نقشِ کفِ پا کو مٹانے کے لیےراہ کو … Read more