136

آٹے میں نمک ہونا

تحریر:سید بلال حسین شاہ

پنچایت نے فیصلہ سنا دیا۔ جس پارٹی کے حمایتی زیادہ تعداد میں تھے، زمین کی تقسیم کا فیصلہ انہی کے حق میں کر دیا گیا۔ توصیف نے اپنے بابا سے پوچھا:
”بابا! یہ فیصلہ ان کے حق میں کیوں ہوا؟“
اس سوال پر توصیف کے بابا نے ایک ہی جواب دیا جو اکثر ان سے سننے کو ملتا تھا:
”بیٹا! ان کے مقابلے میں ہماری تعداد ’آٹے میں نمک برابر‘ تھی۔اس لیے فیصلہ ان کے حق میں ہو گیا۔“
کچھ روز گزرے تو توصیف نے فرمائش کی:
”بابا! اب ہمیں ایک گاڑی لے لینی چاہیے۔ گاڑی پر آنے جانے کا اپنا ہی مزہ ہے اور پھر میں اپنے دوستوں کو بھی دکھاؤں گا۔کاشف کے بابا نے گاڑی لی ہے۔ وہ آئے روز مجھے اپنی گاڑی دکھاتا ہے۔“
توصیف کی اس فرمائش پر اس کے بابا نے کل جمع پونجی دیکھی تو بہت کم رقم بنی۔ توصیف نے پھر گاڑی کا اصرار کیا تو اس کے بابا بولے:
”دیکھو بیٹا! میرے پاس ابھی پیسے آٹے میں نمک کے برابر ہیں ،جس وجہ سے ابھی ہم گاڑی نہیں لے سکتے۔“
اب دوبارہ ان کے اس جملے پر توصیف ضبط کا دامن چھوڑ بیٹھا۔
”بابا! یہ جملہ اکثر آپ سے سنتا ہوں، اس کا کیا مطلب ہے؟“
”بیٹا! اسے بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے آج اپنی امی کو آٹا گوندھتے وقت دیکھنا، پھر سارا منظر مجھے سنانا۔“
توصیف امی کے پاس گیا اور کہا:
”امی جان! آج آٹا گوندھتے وقت مجھے ضرور بلا لیجیے گا۔ میں یہ عمل دیکھنا چاہتا ہوں۔“
ماں مسکرا کر بولی:
”اچھا ٹھیک ہے۔“
شام میں کھانے کی تیاری کے وقت جب امی آٹا گوندھنے لگی تو توصیف کو آواز دے دی۔
توصیف آ کر پاس بیٹھ گیا اور آٹا گوندھنے کا پورا طریقہ غور سے دیکھتا رہا۔ رات میں وہ بابا کے پاس گیا اور کہا:
”بابا جان! میں نے آٹا گوندھتے ہوئے امی جان کو بغور دیکھا۔“
“اچھا!چلو بتاؤ ،کیا کیا دیکھا؟”
”سب سے پہلے امی جان نے بسم اللہ پڑھی۔ دو برتن لیے،انھیں دھو کر ایک میں خشک آٹا ڈالا اور دوسرے میں پانی۔ پھر دونوں برتنوں کو قریب قریب رکھ کر بیٹھ گئیں۔ بسم اللہ پڑھی، خشک آٹے میں تھوڑا سا پانی ڈال کر دائیں ہاتھ سے اسے ملانا شروع کر دیا۔ساتھ ساتھ مزید پانی اس میں شامل کرتی رہیں۔ کچھ ہی دیر میں آٹا ایسی صورت اختیار کر گیا جیسے حلوہ ہوتا ہے۔ اس حلوہ نما آٹے کو ایک طرف کر کے انھوں نے چند چٹکیاں نمک شامل کیا۔ نمک پر کچھ قطرے پانی پھینکا اور پھر دونوں ہاتھوں کو ملا کر ایک مٹھی کی صورت دیتے ہوئے آٹے میں ملانا شروع کر دیا۔“یہ کہتے ہی توصیف نے خوشی سے چیخ کر کہا:
”بابا! میں سمجھ گیا، جب کوئی چیز مقدار میں بہت کم ہو تو اسے کہتے ہیں آٹے میں نمک برابر ہونا۔ اب میں سمجھ گیا بابا جان! اور یہ بات اب مجھے کبھی نہیں بھولے گی۔“
توصیف کے بابا نے توصیف کو شاباش دی اور مسکراتے ہوئے بولے:
”چلو بیٹا!اب سو جاؤ، رات بہت ہو گئی ہے۔“

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں