سوال: مضامینِ سرسید کے موضوعات اور اسالیب کی تفصیل بیان کریں۔

جواب: سرسید کی مضمون نگاری:سرسید احمد خان کو اردو مضمون نگاری کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک مغربی نثری صنف Essayکی طر ز پر اردو میں مضمون نگاری شروع کی۔ وہ بیکن، ڈرائڈن، ایڈیشن اور سٹیل جیسے مغربی مضمون نگاروں سے کافی حد تک متاثر تھے۔ انہوں نے بعض انگریزی انشائے نگاروں … Read more

سوال: اُردو ادب پر سرسید تحریک نے جو اثرات مرتب کیے، اُن پر ایک جامع نوٹ تحریر کریں۔

جواب: اُردو ادب پر سر سید تحریک کے اثرات: سر سید تحریک کے بانی سرسید احمد خاں اپنی علمی، ادبی، سیاسی، سماجی، مذہبی اور معاشرتی خدمات کے باعث برصغیر میں مسلم نشاۃ ثانیہ کے بہت بڑے علمبردار رہے ہیں۔ان کی مذکورہ متنوع شعبوں میں اہم خدمات کا دائرہ بے حد وسیع ہے۔جس کا کسی ایک … Read more

سوال: درج ذیل کے نوٹ لکھیں۔
الف: شبلی نعمانی کے محبوب الفاظ
ب: شبلی نعمانی کے استعارات و کنایات

جواب: الف: شبلی نعمانی کے محبوب الفاظ: مولانا شبلی نعمانی کی کتابوں کو دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ان کے چند جملے ایسے ہیں جن سے ان کی تحریر خالی نہ ہو گی۔ ”المامون“سے لے کر ”سیرت النبی“ تک اور مسلمانوں کی گزشتہ تعلیم سے لے کر الندوہ کے مقام تک ہر بحث میں … Read more

سوال: ”جو اپنے دل میں ہو، وہی دوسرے کے دل میں پڑے تا کہ دل سے نکلے اور دل میں بیٹھے۔“ سرسید نے ان الفاظ میں اپنے مضامین کی کس خصوصیت کی نشان دہی کی ہے؟

جواب: سرسید: ادبی مضمون نگاری کے پیش رو: ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار نے سرسید کو صنف مضمون نگاری کا بانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ”سرسید تو خود تماشا گاہ حیات کا کردار بنے ہوئے تھے۔ اس لیے وہ اگر مصلح پہلے تھے تو اور ادیب بعد میں، تو یہ ان کے حالات کی مجبوری … Read more

اُفتاد ___ عاطف حسین شاہ

”رول نمبر تیرہ!“سرغلام یاسین نے حاضری لیتے ہوئے باآوازبلند پکارا۔”حاضر جناب!“ایک بچہ تقریباً چیختے ہوئے بولا۔استاد صاحب نے اپنی موٹے شیشوں والی عینک کے اوپر سے دیکھا جو ان کے ستواں ناک کے آخری دہانے پر ٹکی ہوئی تھی۔ خوب تسلّی کرنے کے بعدانھوں نے حاضری کا سلسلہ آگے بڑھایا۔”رول نمبر چودہ!“”حاضر جناب!“اگلے بچے نے … Read more

سری کا چکر ___ عاطف حسین شاہ

اُس کے چہرے پر ہوائیاں اُڑرہی تھیں۔وہ ہانپتا،کانپتا گھر میں داخل ہوا۔ صحن میں پانی ہی پانی تھا۔ بارش کی وجہ سے سب کمرے کے اندر دبکے ہوئے تھے۔ اُس نے پلٹ کر اپنے پیچھے دیکھاتو اُسے وہ خطر ناک چیز نظر نہ آئی،جس کی وجہ سے وہ بھاگا تھا۔ یوں اُسے کچھ حوصلہ ملامگر … Read more

پانچ انگلیاں ___ عاطف حسین شاہ

چاروں سہیلیاں آج ایسے گم صم بیٹھی تھیں،جیسے کسی گہری سوچ میں غرق ہوں۔ اُن کے چہرے مسلسل اُداس رہنے کی وجہ سے مرجھا سے گئے تھے۔ بیتے لمحوں کو یاد کر کر کے وہ جی ہلکان کر رہی تھیں۔ وہی لمحے جب عروج بھی اُن کے گروپ کا حصہ تھی۔ ہنستے کھیلتے وقت جس … Read more

مُنا بنا چوزہ ___ عاطف حسین شاہ

بارشیں ہوئے کافی دن بیت گئے تھے۔اب ہرسو خشک سالی تھی۔ ہر ذی روح پیاسی تھی۔ پھر لوگوں کی دعائیں رنگ لے آئیں۔رب کی رحمت بارش کی صورت میں نازل ہوئی۔ رات بھر برسات جاری رہنے سے ہر سو جھل تھل مچ گئی۔ اگلی سویر آسمان نکھرا نکھرا لگ رہا تھاگویا ہرچیز دُھل کر صاف … Read more

پُراسرار نقطے ___ عاطف حسین شاہ

تینوں ستارے خوب چمک رہے تھے۔ مجھے یہ سمجھنے میں ذرا دیر نہ لگی کہ ان کا رُخ میری جانب تھا۔ پھر جیسے جیسے وہ میرے قریب ہورہے تھے ان کی روشنی مدھم ہوتی جا رہی تھی۔ مجھے روشنی کے اس بدلاؤ کو سمجھنے کا موقع نہ مل سکا کیوں کہ میری آنکھیں اب واضح … Read more

جُدائی کا احساس ___ عاطف حسین شاہ

بلال ہفتم جماعت کا طالب علم تھا۔ وہ والدین کا اکلوتا بیٹا ہونے کی بنا پر بہت ہی لاڈلا اور چہیتا تھا۔ بلال کے والدین اُس کی ہر جائز اور ناجائز خواہش پورا کرنے کی کوشش میں رہتے تھے۔بے جا لاڈ پیار نے بلال کو بہت شرارتی بنا دیاتھا۔ وہ اب ایسی حرکتیں کرتا رہتا،جن … Read more