جیرے کالے دا دکھ

لیکھک:محمد جمیل اختر پنجابی روپ: عاطف حسین شاہ انج تے اوہ چنگا بھلا سی پر اوہدے مکھ تے سجے پاسے اک کالا داغ سی۔ بالکل کالا جویں کسے نے کالے پینٹ نال اک دائرہ بنا دتا ہووے۔ نکے ہوندیاں اوہ ایس داغ اتے ہتھ رکھ کے گل کردا سی تاں جے کسے نوں اوہدا داغ … Read more

مستقبل کے رہائشی ڈبے

تحریر:محمد جمیل اختر انہوں نے چھوٹے چھوٹے ڈبے بنائے اور ان میں گھر کرلیا۔ وہ کیڑے مکوڑے نہیں انسان ہیں، تاہم جگہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ ایک ڈبہ کرائے پر لیں اور اس میں رہنا شروع کردیں۔ کھلے آسمان تلے جلتے … Read more

سستی زندگی

تحریر:محمد جمیل اختر ”معلوم نہیں وہ کون سی جگہ تھی۔ پانی تھا، ریت تھی یا کچھ بھی نہیں تھا۔ میں وہاں تھا مگر نہیں تھا۔ تھا، ہوں نہیں۔ کیا مطلب۔ یہ سب وقتی بکواس ہے جو چل رہی ہے۔ مہنگائی مہنگائی۔ پچھلی حکومت میں سب چیزیں سستی تھیں۔ زندگی بھی۔ ابھی چیزیں مہنگی ہیں۔ زندگی … Read more

ایک بوند پانی

تحریر:محمد جمیل اختر وہ دریا کنارے پیدا ہوا تھا، پانیوں سے کھیلتے اس کا بچپن گزرا تھا۔ لیکن اب پورے 80 سال بعد وہ دریا کی خشک ریت پر پانی کی ایک بوند کے لیے ترس رہا تھا۔ دریا سوکھ کر ایک نالا بن چکا تھا جہاں قطار در قطار لوگ بالٹیاں لیے بیٹھے تھے۔اس … Read more

لاکٹ

silver-colored necklace with pendant

تحریر: محمد جمیل اختر ہمارے نلکے میں پانی نہیں آرہا اور کئی دن سے ہم کافی دُور سے پانی بھر کر لا رہے ہیں۔ زیرِ زمین پانی کی سطح گرتی جا رہی ہے۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ مستقبل میں لوگ سمندر کے پانی کو میٹھا کرکے پئیں گے، تب تک معلوم نہیں کون زندہ … Read more

ایک بے ربط مکالمہ

grayscale photo of man in sweater covering his face

تحریر: محمد جمیل اختر ”ایک چیونٹی جو دیکھتے ہی دیکھتے اس قدر بڑی ہوگئی کہ اس نے مجھے نگل لیا۔ اس کے منہ میں ایک لیس دار مادہ تھا جو شاید اسے خوراک ہضم کرنے میں مدد دیتا ہو۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا چیونٹی مجھے کھا گئی اور میں چھوٹے چھوٹے ذروں میں … Read more

ایک دائرہ ہے زندگی

تحریر:محمد جمیل اختر یہ ایک دیگچی ہے جسے سڑک کے بیچوں بیچ کوئی رکھ کر چلا گیا ہے۔ آتے جاتے لوگوں کے قدموں سے ٹکرا کر کبھی یہ ایک طرف لڑھک جاتی ہے تو کبھی دوسری طرف۔ اس کا پیندا ہی گول ہے۔ یہ بھلا ایک جگہ مضبوطی سے کس طرح رُک سکتی ہے۔ یہ … Read more

دیوار

تحریر: محمد جمیل اختر ”کیا شہر کے چاروں طرف دیوار بنانی ہے ؟“”جی ہاں، چاروں طرف سے…“”کوئی دروازہ؟“”نہیں کوئی نہیں۔“”کوئی کھڑکی؟“”بالکل نہیں۔“”مگر پھر؟“”کسی اور کو بلاؤ، یہ دیوار نہیں بناسکتا۔“”نہیں، نہیں…!میں نے ایسا کب کہا؟“”ابھی۔“”میں نے تو کہا کہ لوگ باہر کیسے نکلیں گے؟“”اس کی فکر نہ کرو، انہیں معلوم ہی نہیں کہ وہ اندر … Read more

معلوم نہیں

تحریر: محمد جمیل اختر ”خواب دیکھ رہے ہو؟“”نہیں…“”نہیں دیکھ رہے؟“”نہیں ، ہاں مگر دیکھ رہا ہوں…“”اندھیرا ہے؟“”نہیں…“”نہیں ہے؟“”نہیں، ہاں ہے تو سہی…“”زخمی ہو؟“”نہیں…“”نہیں ہو؟“”ہوں تو…“”تم پہ ظلم ہوا ہے؟“”نہیں…“”نہیں ہوا؟“”ہوا تو ہے…“”وہاں قانون ہے؟“”نہیں…“”نہیں ہے؟“”ہے تو…“” کہاں ہو؟“”معلوم نہیں…“”نہیں معلوم؟“”نہیں!“

اندھیرا

تحریر:محمد جمیل اختر ”یہ آواز کہاں سے آ رہی ہے؟“” کنویں سے…“”کون ہے؟“”میں ہوں۔“”میں کون؟“”میں ایک اندھا ہوں۔“”کنویں میں کیا کر رہے ہو؟“”پاؤں پھسل گیا تھا۔“”باہر آؤ…“”نہیں،یہاں باہر کی نسبت کم اندھیرا ہے…“