ਗਜ਼ਲ غزل

شاعر: لکھوِندر سنگھ باجوہ ਬਹੁਤ ਬੁਰਾ ਹੋਇਆ ਦਿਲਜਾਨੀ, ਬਹੁਤ ਬੁਰਾ ਹੋਇਆ।ਮਾਨਵਤਾ ਦੀ ਹੋਈ ਹਾਨੀ, ਬਹੁਤ ਬੁਰਾ ਹੋਇਆ।بہت برا ہویا دل جانی، بہت برا ہویامان وتا دی ہوئی ہانی، بہت برا ہویاਚੁੱਪ ਚੁਪੀਤੇ ਬੈਠ ਸਾਹਮਣੇ, ਲੋਕੀਂ ਵੇਖੇ ਸੁਣਦੇ,ਬੋਲ ਰਿਹਾ ਸੀ ਇੱਕ ਅਗਿਆਨੀ ਬਹੁਤ ਬੁਰਾ ਹੋਇਆ।چپ چپیتے بیٹھ ساہمنے، لوکیں ویکھے سُنڑدےبول رہیا سی اِک گیانی بہت … Read more

غزل…جوگندر نُورمیت

woman wearing dress and lying on teal cloth

ਕਰਕੇ ਖੁਦ ਨੂੰ ਜ਼ਾਇਆ ਕਮਲੀ ਔਰਤ ਨੇ।ਕੀ ਖੱਟਿਆ ਕੀ ਪਾਇਆ ਕਮਲੀ ਔਰਤ ਨੇکر کے خود نُوں ضائع کملی عورت نےکیہ کھٹیا کیہ پایا کملی عورت نے؟ਸੱਧਰਾਂ, ਸੁਫ਼ਨੇ, ਹਾਸੇ, ਅਪਣਾ ਸਿਰਨਾਵਾਂ,ਚੁੱਲ੍ਹੇ ਦੇ ਵਿੱਚ ਪਾਇਆ ਕਮਲੀ ਔਰਤ ਨੇ।سدھراں، سفنے، ہاسے، اپنا سرناواںچُلھے دے وچ پایا کملی عورت نےਤੂੰ ਆਦਮ ਹੈਂ, ਬੇਸ਼ੱਕ ਉਸ ਤੋਂ ਅੱਵਲ ਹੈਂ,ਤੈਨੂੰ ਜਗ ਦਿਖਾਇਆ … Read more

برسات دا موسم…ਬਰਸਾਤ ਦਾ ਮੌਸਮ

a bride and groom kiss in the rain under an umbrella

شاعرہ:گُرپریت کور ਮੈਨੂੰ ਤੇਰੇ ਵਾਂਗ ਲਗਦਾ ਹੈمینوں تیرے وانگ لگدا ہےਖਿੜ ਖਿੜ ਹਸਦਾکِھڑ کِھڑ ہسداਕਦੇ ਰੁਸਦਾکدے رُسداਕਦੇ ਮੰਨਦਾکدے مَنداਤੇ ਕਦੇ ਪੂਰਾ ਵਰ ਜਾਂਦਾتے کدے رُوپا وَر جانداਕਣੀਆਂ ਨਾਲ ਉਠਦੀکنڑیاں نال اُٹھدیਮਿੱਟੀ ਦੀ ਮਹਿਕمِٹی دی مہکਤੇਰੇ ਜਿਹੀتیرے جیہیਜਾਣੀ ਪਛਾਣੀجانی پچھانیਪਿਆਰੀ ਪਿਆਰੀپیاری پیاریਤੇਰੀ ਅੱਖਾਂ ਦੀ ਸ਼ਰਾਰਤ ਵਾਂਗتیری اکھاں دی شرارت وانگਬਿਜਲੀ ਲਿਸ਼ਕਦੀبجلی لشکدیਬਿਨ ਬੋਲੇبِن بولےਪੂਰੇ ਬ੍ਰਹਿਮੰਡ ਨੂੰپورے … Read more

بس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہے…غزل

woman standing beside lights

شاعرہ:شہلا خان روشنی والے وسیلے کی لگی رہتی ہےبس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہےوہ جو گوہر ہے سمندر میں اتر جاتا ہےصرف سیپی کو کنارے کی لگی رہتی ہےآنکھ والوں میں بصارت کی کمی ہے شایدجب ہی اندھوں کو دکھاوے کی لگی رہتی ہےپھر کسی نقشِ کفِ پا کو مٹانے کے لیےراہ کو … Read more

شرارتی اَپُّو

gray elephant with calf standing on ground at daytime

شاعر: ہرپریت پَتّو اَپُّو ناں دا ہاتھی بچیو،وِچ جنگل دے رہندابڑا شرارتی ہس مُکھ اوہو،ذرا نہ ٹِک کے بیہندانِکے نِکے جانوراں تائیں،بہت ہی اوہ ستاوےپر سمجھیں نہ سمجھایا اوہماں بڑا سمجھاوےسارے جانور ہو اکٹھےکول سی ماں دے آ کےکئی طرحاں دیاں کرن شکایتاںاَپُّو بیٹھا نیویں پا کےماں نے آکھیا اَپُّو بیٹادل مل کے آپاں رہناایہہ … Read more

سوال: نظم ”مسجد قرطبہ“ کے آخری بند میں اقبال نے جو پیغام دیا ہے، اُس پر مفصل بحث کریں۔

جواب: نظم مسجد قرطبہ کا آخری بند:آبِ روانِ کبیر تیرے کنارے کوئیدیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خوابعالم نو ہے ابھی پردہ تقدیر میںمیری نگاہوں میں ہے اس کی سحر بے حجابپردہ اٹھا دوں اگر چہرہ افکار سےلا نہ سکے گا فرنگ میری نواؤں کی تابجس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگیروح … Read more

ਝੁਰੀਆਂ (جھریاں)

بھپندر سنگھ رینا ہوراں دی اپنے ستتر (77)ویں جنم دن دے موقعے تے لکھی گئی کویتا ਮੇਰੇ ਚੇਹਰੇ ਦੀਆਂ ਝੁਰੀਆਂمیرے چہرے دیاں جھریاںਮੇਰੇ ਜੀਵਨ ਦੇ ਰਾਹ ਦੀਆਂ ਪਗਡੰਡੀਆਂ ਨੇ।میرے جیون دے راہ دیاں پگ ڈنڈیاں نےਇਹਨਾਂ ਉਤੇ ਸਾਰਾ ਜੀਵਨ ਤੁਰਦਾ ਰਿਹਾ।ایہناں اُتے سارا جیون تُردا رہیاਸਫ਼ਰ ਕਰਦਾ ਰਿਹਾسفر کردا رہیاਬਹੁਤ ਅਕਿਆ ਹਾਂبہت اَکیا ہاںਬਹੁਤ ਥਕਿਆ … Read more

سوال: کلام میر میں عروض و آہنگ کی کیا اہمیت ہے؟ تبصرہ کریں۔

جواب: کلامِ میر میں عروض و آہنگ کی اہمیت:میر لفظوں کی آوازوں، بحر و وزن، قافیوں کی تکرار اور لفظوں کی خاص ترتیب سے ایک مخصوص لہجے کو تخلیق کرتے ہیں۔ میر کی غزلوں کاترنم بھی عوامی لب و لہجے سے قریب تر ہے۔ میر نے ردھم کو بڑی خوبی سے برتا ہے۔ وہ الفاظ … Read more

سوال: میر کی غزل کے فنی پہلو پر سیر حاصل تبصرہ کریں۔

جواب:میر کا اُسلوب:اُسلوب اور انداز کے اعتبار سے میر کی حیثیت ایک ایسے شاعر کی ہے جس سے بعد آنے والے کئی ایک شعرا نے کسب فیض کیا۔ تقریباً ہر قابلِ ذکر شاعر کے تصورات، اسالیب، زبان و بیان اور لب و لہجہ پر کلیاتِ میر کے اثرات کبھی واضح اور کبھی غیر واضح انداز … Read more

اُستاد کی عظمت…ضیاء اللہ محسن

اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میںاُستاد ہی اُمّید بہاراں ہے خزاں میں اُستاد محبت کی علامت ہے وطن میںاُستاد تو کلیوں کی سی رونق ہے چمن میںمہکائے دل و جان کو خود اپنے فسوں سےاُستاد کی محنت سے تو خوشبو ہے سخن میں اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میںاُستاد ہی اُمّید … Read more