کچھ دعائیں بھی رکھنا بستے میں

شاعرہ:شہلا خان آخری الوداعی خدشے میںکچھ دعائیں بھی رکھنا بستے میںایک لمحے میں حادثہ ہوگاعمر لگ جائے گی سنبھلنے میںپھر ہوس ناچتی پھرے گی اورمردہ بچے ملیں گے کچرے میںان کی تعبیر مہنگی پڑتی ہےخواب بکنے لگے ہیں سستے میںذات کی قید سے نہیں نکلیمیں اکیلی تھی اتنے مجمعے میںمجھ کو جلدی تھی گھر پہنچنے … Read more

بغیر بولے مرا مدعا سمجھتا ہے…اردو غزل

شاعرہ:شہلا خان بغیر بولے مرا مدعا سمجھتا ہےپرانا دوست ہے سو مسئلہ سمجھتا ہےادھورا چھوڑ کے کچھ دن کو بھول جاتا ہےکہاں سے جوڑنا ہے سلسلہ، سمجھتا ہےتو پھر وہ کیسے فراموش اپنا عکس کرےتمہاری آنکھوں کو جو آئینہ سمجھتا ہےہوا کا شور ہو یا بارشوں کی آہٹ ہوکواڑ کھٹکے کو آوازِپا سمجھتا ہےچراغ جس … Read more

بس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہے…غزل

woman standing beside lights

شاعرہ:شہلا خان روشنی والے وسیلے کی لگی رہتی ہےبس اندھیرے کو مٹانے کی لگی رہتی ہےوہ جو گوہر ہے سمندر میں اتر جاتا ہےصرف سیپی کو کنارے کی لگی رہتی ہےآنکھ والوں میں بصارت کی کمی ہے شایدجب ہی اندھوں کو دکھاوے کی لگی رہتی ہےپھر کسی نقشِ کفِ پا کو مٹانے کے لیےراہ کو … Read more