کچھ لوگ خاص قسم کے رنگوں میں تمیز سے عاری ہوتے ہیں۔ جیسے سرخ و سبز یا پیلے اور نیلے رنگ کے درمیان فرق نہیں کر پاتے، بہت ہی کم تعداد میں ایسے بھی ہیں جن کے لیے دنیا صرف بلیک اینڈ وائٹ ہے۔
یہ نایابmonochromatismخرابی ہے، یہ ان کے جنیٹکس کی خرابی سے ہوتا ہے جس میں آنکھ میں موجود cones cells گزرنے والی روشنی کی ویوو لینتھ کو صیح طور پہچان نہیں پاتے اور ریٹینا retina تک صحیح معلومات نہیں پہنچا پاتے۔ اس وجہ سےretina رنگ شناخت نہیں کر پاتا۔ روشنی کی ویو لینتھ کے مطابق اس پر رنگ چڑھانے کا کام ان ہی cones cells کا ہے۔ یہ مرض اکثر موروثی یا خاندانی ہوتا ہے۔ مردوں میں اس کی شرح عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ پیدائشی اور جنیاتی ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی خاص علاج بھی ممکن نہیں۔ ایسے افراد کو سرخ اور سبز رنگ کی چیزیں پیلی نظر آتی ہیں۔
جیسے سرخ اور سبز سیب، سرخ پھول، سبز درخت، پتے سب پیلے نظر آتے ہیں البتہ کوئی چیز گہری اور کوئی ہلکی پیلی نظر آتی ہے۔ ایسے لوگ اگر ڈرائیور ہوں تو ٹریفک لائٹس میں فرق کرنا ممکن ہی نہیں۔
جنیاتی اور موروثی وجوہات کے علاوہ چند ادویات مثلاً ہائیڈرو کلورو کیون اور اتھیم بوٹل بھی اس مرض کی وجہ بن سکتی ہے۔ نومولود بچے یا بہت چھوٹے بچوں کو زور زور سے ہلانا یا اچھالنا ان کے آنکھ کے پردے پر اثر ڈالتا ہے، حادثہ یا چوٹ بھی اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے، الٹراوائلٹ شعاعیں بھی اس کی وجہ بن سکتی ہیں۔
ان کے علاوہ عمر کے ساتھ آنکھ کے پردے کی کمزوری ”میکولر ڈی جنریشن“ کے باعث بھی رنگوں میں امتزاج کم کر دیتا ہے، ذیابیطس اور وٹامن A کی کمی سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
کلر بلائنڈ افراد کی درست تشخیص کے لیے ”ایشی ہارا کلر ٹیسٹ“کیا جاتا ہے جو امراض چشم کے ماہر ڈاکٹرز کے پاس ممکن ہے۔