لومڑ، دوستانہ مزاج کا جانور

تحریر: عاطف حسین شاہ
خدائے ذات و برتر نے خطہ ارض پر اپنی شاہکار تخلیقات کے انبار لگا دیے ہیں۔ انٹارکٹکا کے سوادنیا کے ہرخطے پر حیات کا وجود ہے۔انھی تخلیقات میں سے ایک کو آپ لومڑ کے نام سے جانتے ہیں۔لومڑہمارے لیے ایک عام سا جانور ہے مگر بہت کم لوگ اس کے متعلق حیران کن حقائق سے واقف ہیں۔اس ممالیہ جانور کے ساتھ کئی ماورائی باتیں وابستہ ہیں۔آج ہم آپ کو لومڑ سے متعلق حیرت انگیز معلومات فراہم کریں گے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ لومڑ تنہائی پسند ہوتے ہیں۔یہ Canidae خاندان کا حصہ ہیں،جس سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان کا تعلق بھیڑیوں،گیدڑوں اور کتوں سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ لومڑ میں ان تینوں جانوروں کی شبیہہ دیکھ سکتے ہیں۔سات تا پندرہ پاؤنڈ کے وزن پر مشتمل یہ درمیانی جسامت کا جانور ہے۔اپنے تعلق داروں کے خلاف ِطبع یہ جمگھٹے میں رہنے سے کتراتا ہے۔بڑھوتری کے ساتھ ساتھ یہ مختصر سے خاندان سمیت رہتا ہے۔اکثراوقات یہ شکار کرنے کے بعد تنہاسونے کو ترجیح دیتا ہے۔
غروبِ آفتاب کے بعد لومڑ حرکت میں آجاتا ہے۔اس کے شکار کرنے کا انداز نرالا ہے۔یہ مدھم روشنی میں بھی بالکل واضح دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بلی کے اندازمیں لومڑ بھی جھپٹا مار کر اپنے شکار کو دبوچ لیتاہے۔یہ پنجوں کے بل چلتا ہے۔پنجوں کے اختتام پر لومڑ کے بھیانک قسم کے خاردار ناخن ہوتے ہیں۔ان ناخنوں کے دم پر لومڑ درختوں پر بآسانی چڑھ جاتا ہے اور بسااوقات درخت پر ہی سو جاتا ہے۔ان خوبیوں میں یہ بلی سے کافی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔
لومڑ کی کئی اقسام ہیں مگر لال لومڑ عام پایا جاتا ہے۔جغرافیائی لحاظ سے وسیع پیمانے پرپائے جانے والے گوشت خورجانوروں میں لال لومڑ سب پر سبقت لے جاتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جانوروں کامسکن اُن کی خوراک پر انحصار کرتا ہے۔لال لومڑ کی لچکیلی خوراک اسے کئی ماحول میں رہنے کے قابل بنا دیتی ہے۔اس کے نتیجے میں اس کا حدوداربعہ نصف کرۂ شمالی پر محیط ہے۔یہ رقبہ دائرہ قطبِ شمالی اور پھرشمالی افریقا سے ہوتا ہواوسطی امریکا،یہاں سے آگے سرسبز علاقوں تک ہے۔اس کے علاوہ یہ آسٹریلیا میں بھی پایا جاتا ہے۔
لومڑ کے بارے میں دل چسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ زمین کے مقناطیسی میدان کا سہارا لیتے ہوئے اپناشکار پکڑتا ہے۔دیگر جانورمثلًا پرندے،شارک اور کچھوے بھی ایسی حس رکھتے ہیں،تاہم لومڑ اولین جانوروں میں شمارہوتا ہے۔آپ یہ جان کر حیرت سے دوچار ہوجائیں گے کہ نئے سائنس دانوں کے مطابق،لومڑمیگنیٹک فیلڈیعنی مقناطیسی میدان کو سائے کے چھلوں کی شکل میں دیکھ سکتاہے۔یہی چھلے اسے شکار دبوچنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
لومڑکا عملِ تولید سالانہ بنیا د پر ہوتا ہے۔اس کے بچے ایک تا گیارہ کی تعداد میں ہوتے ہیں،جن کی اوسط چھ ہے۔پیدائش کے نوایّام تک یہ بچے آنکھیں موند کررکھتے ہیں،اس عرصے میں وہ دنیا کی رنگینی کو دیکھ نہیں پاتے۔ابتدائی سات مہینوں میں یہ والدین کے ساتھ رہ کر پرورش پاتے ہیں۔ان کی ماں کمال شفقت سے ان کی دیکھ بھال کرتی ہے،جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔کچھ عرصہ قبل لومڑ کا ایک بچہ انگلینڈ میں کسی پھندے میں دوہفتوں کے لیے پھنس گیا مگروہ سلامت رہا کیوں کہ اُس کی ماں روز اسے کھانا دے جایا کرتی تھی۔
معززقارئین! لومڑ کے متعلق ایک دل چسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ اس کے حساس کان نہ صرف اسے شکار میں مدد دیتے ہیں بلکہ یہ جسم سے حرارت کے اخراج میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں اور یوں لومڑ ٹھنڈارہتا ہے۔قطبِ شمالی لومڑ ٹھنڈک کو دیگر جانوروں کی نسبت بہتر انداز میں کنٹرول کرلیتا ہے۔حتیٰ کہ یہ منفی سترڈگری پر بھی منجمد نہیں ہوتا۔ اس کے نرم وگداز پاؤں قدرتی طور پر پوستین سے گھرے ہوتے ہیں،جس سے یہ گرم صحرا میں چل پھر سکتا ہے، گویا اس نے برفانی بوٹ پہن رکھے ہوں۔
لومڑ دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں۔یہ آپس میں اور دیگر جانوروں کے ساتھ پرجوش انداز میں کھیلتے ہیں۔انھیں گیند سے حددرجہ کا شغف ہے۔یہ اکثر گولف کورس سے گیند چرالیا کرتے ہیں۔اگرچہ لومڑ ایک جنگلی جانور ہے مگر ایک واقعہ اسے عجیب رنگ دے دیتا ہے۔
2011؁ میں چند محققین نے جارڈن کے ایک قدیم قبرستان کا دورہ کیا اور وہاں تحقیق کی غرض سے چارہزار سال پرانی ایک قبر کھودی،وہاں سے انسان اور لومڑ کی باقیات ان کے ہاتھ لگیں۔اس سے قبل یہ سنا گیا تھا کہ اس قبر میں ایک انسان کتے کے ہمراہ مدفون ہے۔اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لومڑ کو پالتو جانور بھی مانا جا سکتا ہے۔پالتو لومڑاب خریدا بھی جاسکتا ہے،فاسٹ کمپنی کے مطابق اس کی قیمت نوہزار ڈالر ہے۔پالتو لومڑ کھوجی ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے مزاج کے حامل ہوتے ہیں۔
سولہویں صدی عیسوی میں لومڑ کا شکار ایک دل چسپ سرگرمی کے طور پربرطانیہ میں مقبول رہا ہے۔انیسیویں صدی میں امرا نے اسے کھیل کے طور پر شروع کردیا جس میں ایک گھڑسوار،شکاری کتوں کے ہمراہ لومڑکے مرنے تک کا تعاقب کرتا۔بعد ازاں اس پر پابندی لگا دی گئی۔
لومڑکے متعلق ایک اور دل چسپ تحقیق یہ بھی ہے کہ اس چالیس مختلف اقسام کی آوازیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔جنھیں یہ کئی مقاصد کے لیے زیر استعمال لاتاہے۔

Leave a Comment