”ماہ نور…ہوم ورک..؟“
”میں نہیں کر پائی ٹیچر…!“
”یہ تو اچھی بات نہیں…!“
”کل میری طبیعت خراب تھی ٹیچر…“ماہ نور نے جھوٹ بولا.۔
”میں سب جانتا ہوں… روزانہ تمہاری طبیعت خراب ہوتی ہے مگر آج… آج تمہیں سزا ملے گی…!“ ٹیچر کا رویّہ دیکھ کر ماہ نور ڈر گئی۔ وہ ایک پیاری بچی تھی مگر ساتھ میں کاہل بھی تھی۔ اب ٹیچر نے تنگ آ کر اسے سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
َ”تمہاری سزا یہ ہے کہ تمہیں اس غبارے میں ہوا بھرنا ہو گی…!“
ٹیچر کی طرف سے ملنے والی یہ سزا بہت پیاری تھی۔ماہ نور تو خوش ہوگئی۔ اب اس نے غبارہ منہ کے ساتھ لگایا اور لگی زور لگانے… مگر غبارہ سخت تھا۔
”شاباش… تم یہ کام کر سکتی ہو…!“ ٹیچر نے حوصلہ افزائی کی۔
ماہ نور سوچ رہی تھی کہ کیا اس میں اتنا دم بھی نہیں ہے کہ وہ ایک معمولی غبارے میں ہوا بھر سکے۔غصّے اور جوش کی ملی جلی کیفیت میں ماہ نور نے زور لگایا تو غبارہ پھولتا چلا گیا…
”شاباش بیٹا شاباش…!“
”میں سمجھ گئی ٹیچر….!“
”کیا…؟“
”جو ہمت کرتا ہے… محنت کرتا ہے… وہ جیت جاتا ہے…!“