پودوں کے حواس، انسانوں اور جانوروں سے مختلف ہوتے ہیں۔ حواس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک جاندار اپنے ماحول سے آگاہ ہو۔ انسانوں میں حواسِ خمسہ ہوتے ہیں، جن میں سونگھنے کی حس، سننے کی حس، دیکھنے کی حس، چھونے کو محسوس کرنے کی حس، اور ذائقے کی حس شامل ہے۔ ان ساری حواس کا سگنل ہمارے جسم کے مختلف حصوں سے ہمارے دماغ کو جاتا ہے۔ اس سگنل کے جانے کا راستہ اور دماغ نیورنز (دماغی خلیے) سے بنے ہیں، جب کہ پودوں میں ایسے کوئی خلیے اور ایسے کوئی نظام نہیں ہوتے۔ لیکن پھر بھی پودے اپنے ماحول سے بہت حد تک آگاہ ہوتے ہیں۔ پودوں کی اس آگاہی کا ثبوت ان کی گروتھ اور پھولوں اور پھلوں کے اگنے میں ہے۔ جیسا کہ ایک خاص پودا اپنے پھول سال کے ایک خاص وقت میں ہی نکالتا ہے۔
اسی طرح پودے کی جڑیں پانی کی طرف گرو کرتی ہیں۔ پودے کا تنا کشش ثقل کے خلاف جب کہ جڑیں کشش ثقل کی سمت کی طرف ہی بڑھتی ہیں۔ یہ سب اس بات کی نشانیاں ہیں کہ اگرچہ پودے انسانوں اور جانوروں جیسی حواس تو نہیں رکھتے مگر پھر بھی اپنے ماحول سے آگاہ رہتے ہیں اور اپنے ماحول کے مطابق مختلف ریسپانس دیتے ہیں۔ اب ہم اس میکانزم کی بات کرتے ہیں جس کے نتیجے میں پودے ماحول کو محسوس کرتے ہیں اور پھر اس کو ریسپانس دیتے ہیں۔٭