زرافے کی لمبی گردن کا راز

زرافے کی لمبی گردن ابتدائی زمانے ہی سے انسان کے تجسس کو ابھارتی رہی ہے۔ مصریوں اور یونانیوں کا نظریہ تھا کہ زرافہ، تیندوے اور اونٹ کا آمیزہ ہے۔ اس لیے یہ لوگ اسے کیملوپرڈ کہتے تھے۔زرافہ سب جانوروں سے زیادہ لمبا جانور ہے مگر سائنس دان اس بات کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ اس کی گردن کیونکر لمبی ہوئی۔ ایک مشہور فرانسیسی ماہر حیوانات، ژاں ہیپسٹ ڈی لیمارک کا نظریہ تھا کہ ایک زمانے میں زرافے کو کھانے کے لیے پتے بلند و بالا درختوں کی ٹہنیوں سے توڑنا پڑتے تھے لہٰذا ان زرافوں کی بقا کا امکان زیادہ تھا جن کی گردنیں قدرتی طور پر لمبی تھیں۔ رفتہ رفتہ چھوٹی گردنوں والے زرافے بالکل معدوم ہو گئے اور صرف وہ زرافے باقی رہ گئے جن کی گردنیں کافی لمبی تھیں۔زرافے کا جسم گھوڑے کے جسم سے بڑا نہیں ہوتا۔ اس کا بہت اونچا قد جو کہ چھ میٹر تک پہنچ جاتا ہے، اس کی ٹانگوں اور گردن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زرافے کی گردن میں صرف سات مہرے ہوتے ہیں۔ اتنے ہی مہرے انسان کی گردن میں بھی ہوتے ہیں، مگر زرافے کی گردن میں ہر مہرہ بہت لمبا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے زرافے کی گردن ہمیشہ اکڑی رہتی ہے۔ جب یہ زمین سے پانی پینا چاہتا ہے تو اسے نیچے تک اپنا منہ لے جانے کے لیے اپنی ٹانگوں کو بہت پھیلانا پڑتا ہے۔

Leave a Comment