سوال:اخبار کی طباعت کے مختلف طریقے بیان کریں۔

جواب:اخبار کی طباعت کے طریقے:

یوں تو طباعت کے بیسیوں طریقے رائج ہیں لیکن اخباروں اور رسالوں کی طباعت کے لیے عموماً مندرجہ ذیل چار اقسام کو استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
حرفی طباعت:
اس میں حرف جوڑ کر طباعت کی جاتی ہے۔ سیسے سے بنے ہوئے یہ حروف مختلف سائز اور پوائنٹ نمبر کے ہوتے ہیں۔ انھیں ہاتھ مشین سے چن کر ترتیب دے لیا جاتا ہے۔ انھی سے طباعت کا کام عمل میں آتا ہے۔ اردو میں حروف کی دو اقسام اور چند نمبر بہت معروف ہیں۔
عام نسخ حروف: یہ 12،16،18،24 اور 32 پوائنٹ میں چلتے ہیں۔
ثلث حروف(جلی): 12،16،18 اور 24 پوائنٹ میں چلتے ہیں۔
اخبار اور رسالے کے لیے اُردو کے 12 یا 18 پوائنٹ بہتر ہوتے ہیں۔ ذیلی سرخیوں کے لیے 18ثلث موزوں رہتا ہے۔
انگریزی میں عام ٹائپ ”رومن“ کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹلیک اولڈ (خصوصی مزین قسم کی طباعت کے لیے) اٹالک (اقتباسات، کتابوں یا حوالوں کے ناموں کے لیے) بولڈ (سرخیوں کے لیے) ڈسپلے (خصوصی اظہار کے لیے) سکرپٹ (ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر ظاہر کرنے کے لیے) گوتھک اور آرنامینل (سجاوٹ اور تزئین) اہم ٹائپ ہیں۔ ان میں 4،8،10،11،12 نمبر عام متن کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔ 8یا 10نمبر اقتباسات، حواشی اور حوالوں کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔ کمپوزنگ یا حروف سازی ہاتھ یا مشین سے کی جاتی ہے۔
حروف سازی کی مشینیں:
حروف سازی کی مشینوں کی کئی اقسام ہیں۔ ان میں لائنو ٹائپ، مونو ٹائپ، آئی بی ایم اور لیزر کومب معروف ہیں۔ لائنو ٹائپ میں ایک پوری سطر فوری طور پر ڈھل جاتی ہے۔ اس میں خرابی یہ ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو جائے تو ساری سطر دوبارہ تیار کرنا پڑتی ہے۔ چناں چہ اس کا بدل مونو ٹائپ مشین ہے۔ اس میں ایک ایک حرف ڈھلتا ہے اور ترتیب پاتا ہے۔ یہ عربی اور فارسی زبان کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے۔
آئی بی ایم ایک طرح کی ٹائپ مشین ہوتی ہے جو تمام حروف کو اپنے حافظے میں منتقل کرتی ہے اور پھر ایک گولے میں لگے ہوئے حروف کے ذریعے پوری عبارت کو سطروں میں چھاپ دیتی ہے اور ان کا عکس کالموں کی صورت میں جوڑ لیا جاتا ہے۔ اس میں ہر پوائنٹ کے گولے موجود ہوتے ہیں۔ اردو میں ابھی تک ٹائپ میں ہاتھ سے کام لیا جاتا ہے۔
پلیٹ یا بلاک طباعت:
جست یا تانبے کی پلیٹ میں حروف یا نقوش کھود کر یا ابھار کر ان سے طباعت کی جاتی ہے۔ تصویریں بھی اسی طریقے سے چھپ سکتی ہیں۔ یہ کام تیزابوں اور عکسی طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ ابھرے نقوش کو مثبت اور کھدے ہوئے نقوش کو معکوس کہا جاتا ہے۔ بلاک عام طور پر تین اقسام کے ہوتے ہیں۔
لائن بلاک:
عام لائنیں اور ٹھوس ڈیزائن اس طریقے سے بنائے جاتے ہیں جن میں مختلف سائے خطوط کے امتزاج اور تصویریں نہیں بن سکتیں۔
ہاف ٹون:
تصاویر یا شبیہیں جن میں سفیدی اور سیاہی کے تناسب مختلف مقامات پر مختلف ہوتے ہیں، ایک خاص طریقے ہاف ٹون سے بنائی جاتی ہیں۔ یہ نقاط کی صورت میں ہوتے ہیں، ان الفاظ کی لکیروں پر مبنی سکرینیں بازار میں ملتی ہیں۔
رنگین ہاف ٹون:
رنگین تصویروں کو چار بنیادی رنگوں میں تقسیم کر لیا جاتا ہے پھر انھیں اوپر تلے ان کے رنگ میں چھاپنے سے مطلوبہ تصویر سامنے آ جاتی ہے۔
پیلا، سرخ، نیلا، سیاہ
دیگر تمام رنگ اور سیاہ رنگ پہلے تین رنگوں سے مل کر بنتے ہیں۔ ہر رنگ میں ان میں سے کوئی رنگ ضرور موجود ہوتا ہے۔ سیاہ رنگ کی طباعت تصویر کو زیادہ اجاگر کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔
سنگی طباعت:
سنگی طباعت یا لیتھو طباعت (انگریزی: lithography) طباعت کا ایک طریقہ ہے جس میں چھپائی کے لیے مکمل ہموار سطح والی تال یا پتھر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سنگ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کی معنی پتھر کے ہیں۔ سنگی سے مُراد پتھر کا، پتھر سے بنا یا پتھر کا کام کرنے والا وغیرہ۔ طباعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چھاپنا، چھپائی یا چھاپ۔ لہٰذا سلیس اُردو میں سنگی طباعت کا مطلب ہے پتھر کا چھاپ۔ نیز اسے لیتھو طباعت بھی کہتے ہیں۔ لیتھو لاطینی زبان میں پتھر کو کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طباعت کے اس طریقہ کار کو لیتھو گرافی کہا جاتا ہے، کیوں کہ شروع میں اس طریق کار میں ایک ہموار پتھر کے ذریعے طباعت کا کام کیا جاتا تھا۔
تاریخ و تفصیل:
لیتھو گرافی طریق طباعت سنہ 1796ء میں ایجاد ہوا، اس نظام طباعت کا موجد ایلویس سیلیفینڈر تھا۔ اس نظام کی خوبی یہ تھی کہ یہ انتہائی سستا تھا۔
سائنسی اساس:
لیتھو گرافی کی بنیاد اس کیمیاوی اصول پر مبنی ہے کہ گریس اور پانی کبھی مدغم نہیں ہوتے اور ایک دوسرے کا اثر قبول نہیں کرتے۔
لیتھو گرافی طریقہ طباعت:
ایک ہموار سطح کے پتھر کی بالائی سطح پر کاتب گریسی روشنائی کے ذریعے کتابت کرتے ہیں۔ پھر اس کتابت یا نقش و نگار یا تصویر بنائی گئی سطح کو پانی سے تر کر دیا جاتا ہے۔ گریس پانی کا اثر قبول نہیں کرتی اس لیے گریس سے کی گئی کتابت پر پانی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ پانی کے سکھ جانے کے بعد ایک رولر کی مدد سے مطلوبہ رنگ کی چکنی روشنائی کو پتھر کی کتابت والی سطح پر پھیلا دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پتھر کی سطح پر صرف وہ نقوش ہی ابھر کے سامنے آتے ہیں جہاں گریسی روشنائی سے کتابت کی گئی تھی۔ اس کے بعد کسی کپڑے یا کاغذ وغیرہ کو پتھر پر ابھرنے والے نقش پر داب کر پرنٹ حاصل کر لیا جاتا ہے۔
لیتھو گرافی کا استعمال:
لیتھو گرافی کا باقاعدہ استعمال انیسویں صدی کے اوائل میں شروع ہو گیا تھا اور وہ تمام ممالک جہاں عربی، ترک اور اس سے ملتے جلتے رسم الخط رائج تھے وہاں یہ طریقہ کار جلد مقبول ہو گیا چنانچہ اس ممالک میں بڑی تعداد میں کتابوں کی طباعت ہوئی۔ موجودہ دور میں بھی لیتھو گرافی طریقہ کار بڑے پیمانے پہ کتابوں، پوسٹرز، نقشوں اور اخبارات وغیرہ کی طباعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے آفسیٹ لیتھو گرافی کہا جاتا ہے۔
آفسیٹ لیتھو گرافی:
آفسیٹ لیتھو گرافی ابتدائی لیتھو گرافی کی ایک جدید شکل ہے جس کی بنیاد فوٹو گرافی کے نظام پر ہے۔ اس طریقہ کار میں پتھر کے بلاک کی بجائے ایلومینیم، پولسٹر یا پیپر پرنٹنگ تختیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ سب سے پہلا آفسیٹ پرنٹنگ پریس 1903ء میں قائم ہوا، آفسیٹ طباعت موجودہ دور میں طباعت کے لیے سب سے زیادہ رائج ہے۔ زیادہ تر کتابیں، اخبارات، رسالے آفسیٹ طباعت کے ذریعے چھاپے جاتے ہیں۔ طباعت کے میدان میں آفسیٹ طباعت سب سے آزمودہ طریقہ کار سمجھا جاتا ہے کیونکہ کہ یہ سستا، تیز، بہتر ین اور نسبتاً آسان طریق طباعت ہے۔
آفسیٹ طباعت میں آفسیٹ اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں طباعت کے لیے استعمال ہونے والی روشنائی چھاپی جانے والی سطح پر بالواسطہ منتقل ہوتی ہے۔

تکنیکی امور:


کتابت کے قلم:
اخبارات میں کتابت کے لیے ہر قسم کا قلم استعمال ہوتا ہے۔ ڈبل زیرو نمبر بڑے عنوانات اور سرخیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ زیرو نمبر ذیلی سرخیوں کے لکھنے کے کام آتا ہے۔ اب اخبارات میں کتابت کا رجحان قریباً ختم ہو گیا ہے۔ اس کی جگہ کمپوزنگ نے لے لی ہے۔
آفسٹ کاپی جڑوائی:
اخبار کے سائز کے لحاظ سے پیمانہ یا مسطر لیا جاتا ہے۔ اس پر بٹر پیپر یا پلاسٹک شیٹ چسپاں کر دی جاتی ہے۔ سارا کتابت شدہ مواد دو انچ کالموں کی صورت میں ہوتا ہے یا پھر حرف سازی کے ذریعے کالم مرتب ہوتے ہیں۔ انھیں حسب ضرورت سرخیوں کے لیے جگہ چھوڑ کر چسپاں کر دیا جاتا ہے۔ سرخیاں مختلف سطحوں اور کالموں میں کتابت کی جاتی ہیں اور انھیں لے آؤٹ اور ڈیزائن کے اصولوں کے مطابق چسپاں کیا جاتا ہے۔ اشتہارات اور تصویروں کے لیے جگہ چھوڑ دی جاتی ہے۔ بعد ازاں تصاویر کی مثبت کو بھی مطلوبہ لے آؤٹ یا ڈیزائن کے مطابق چسپاں کیا جاتا ہے۔ کیپشن یا تصویری سرخی کے لیے جگہ چھوڑ دی جاتی ہے جہاں خصوصی انداز میں انھیں کتابت کیا جاتا ہے۔ اشتہار بلاک سے چربہ بنا کر یا پازیٹو بنا کر چسپاں کیے جاتے ہیں۔
رنگین طباعت:
اخبارات کے خصوصی ایڈیشن رنگین طباعت کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔ آفسٹ طریقے پر خودکار مشینوں سے کئی رنگوں کی بیک وقت طباعت اب ممکن ہے۔ چناں چہ رنگ کی مختلف پلیٹیں مختلف مقامات پر لگا دی جاتی ہیں اور ہر پلیٹ علیحدہ علیحدہ کاغذ کے ایک ہی مقام پر چھاپی جاتی ہے۔ لیکن بعض اوقات محض متن کے نیچے کوئی رنگ دے دیا جاتا ہے یا سرخی کئی رنگ میں جمائی جاتی ہے یا تصویر کسی ایک یا زیادہ رنگ میں دے دی جاتی ہے۔ اس کے لیے بعض اوقات متفرق رنگ کی روشنائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔

1 thought on “سوال:اخبار کی طباعت کے مختلف طریقے بیان کریں۔”

Leave a Comment