تحریر: نظیر فاطمہ
”یہ این۔جی۔او ہمارے کلچر کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔“عادل نے ایک بروشر میری طرف بڑھایا۔
”میں بھی اس کا سرگرم رکن ہوں۔“ عادل نے مزید کہا۔
”اس این۔جی۔او کے منتظمین کون کون ہیں؟“ میں نے بروشر کو اُلٹ پلٹ کر دیکھتے ہوئے کہا۔
”یہ…یہ دیکھو…یہ پہلے صفحے کے آخر میں سب منتظمین کے نام لکھے ہیں۔“عادل نے بروشر میرے ہاتھ سے لے کر ایک جگہ انگلی رکھ کر نشا ن دہی کی۔
میں منتظمین کے نام پڑھنے لگا۔ ہمارے کلچر کے فروغ کے لیے کام کرنے والے منتظمین میں ایک بھی ملکی نام شامل نہیں تھا۔سب کے سب غیرملکی نام تھے۔
”واہ کیا وقت آ گیا کہ اب ہمارے کلچر کے فروغ کا کام غیر ملکی انجام دیں گے۔“میں نے بات مکمل کر کے بروشر میز پر رکھ دیا۔