وہ بہت خوش تھا۔اس کے گھر ننھی منی بہن آئی تھی۔ وہ پہروں بیٹھا اپنی بہن کی طرف دیکھتا رہتا۔ ابھی وہ بس چار دن کی ہی تھی مگر بھائی کے دل میں بہن کے لیے پیار ماہ و سال کی قید سے آزاد تھا۔ ان دونوں بہن بھائی میں ایک فرق تھا، بھائی یتیم پیدا نہیں ہوا تھا مگر بہن یتیم پیدا ہوئی تھی..!ان کے ابو ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں مارے گئے تھے۔ اب ان کی کل کائنات ان کی امیّ تھی مگر اب بہن کے آنے کے بعد امی بستر سے لگ گئی تھی۔ وہ اکثر سوچتا تھا کہ امی اٹھتی کیوں نہیں…!سب اپنے بیگانے ان سے منہ موڑ چکے تھے۔ بہن کو گھر میں آئے آج پانچواں دن تھا۔ اس نے امی کو پریشان دیکھا۔
”کیا بات ہے امّی….؟“
”تمہاری بہنا کو تیز بخار ہے…!“
”میں ابھی اسے ڈاکٹر کے پاس لے جاتا ہوں…!“اس نے بہن کو گود میں اٹھا لیا۔ امی اسے پکارتی رہ گئی مگر وہ ہوا ہو گیا۔ وہ اپنی بہن کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا۔ قریب ہی ڈاکٹر کا کلینک تھا۔
”ڈاکٹر صاحب…میری بہنا کو بخار ہے…دوائی دے دیں…!“
”سو روپیہ ہے تمہارے پاس…؟“
”نہیں تو…!“
”پہلے سو روپے لے کر آؤ…پھر دوا دوں گا…!“وہ کلینک سے باہر نکل آیا۔ اس کی جیب خالی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ امّی کے پاس بھی کسی رنگ کا نوٹ موجود نہیں ہے۔وہ سوچنے لگا کہ وہ کرے تو کیا کرے…!
اس نے دیکھا، قریب ہی ایک بھکاری اوندھے منہ لیٹا بھیک مانگ رہا تھا۔ ترکیب اچھی تھی، وہ بہن کو اپنی گود میں لے کر بیٹھ گیا اور اس نے اپنا ننھا سا ہاتھ پھیلا دیا۔ اب اس کی ہتھیلی پر سکے گرنے لگے….
اس سے پہلے کہ سو روپیہ پورا ہوتا…بہنا کو دوا کی ضرورت ہی نہیں رہی تھی….!