اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میں
اُستاد ہی اُمّید بہاراں ہے خزاں میں
اُستاد محبت کی علامت ہے وطن میں
اُستاد تو کلیوں کی سی رونق ہے چمن میں
مہکائے دل و جان کو خود اپنے فسوں سے
اُستاد کی محنت سے تو خوشبو ہے سخن میں
اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میں
اُستاد ہی اُمّید بہاراں ہے خزاں میں
اُستاد سکھائے ہمیں جینے کا قرینہ
بانٹے جو ہمیں علم و تدبر کا خزینہ
اچھائی کی باتوں میں کرے راہنمائی
گمراہی کے طوفاں سے بچائے جو سفینہ
اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میں
اُستاد ہی اُمّید بہاراں ہے خزاں میں
اُستاد کی عزت جو کرے گا وہ ثمر یاب
آگے ہی بڑھا جائے گا وہ گوہرِ نایاب
کردار و عمل اِس کا رہے زندہ و جاوید
تعبیر کو پائے گا ضیاؔ اُس کا ہر اِک خواب
اُستاد کی عظمت تو ہے مسلّم جہاں میں
اُستاد ہی اُمّید بہاراں ہے خزاں میں