کالی چائے پتوں کو فرمنٹ کر کے بنائی جاتی ہے۔ فرمنٹیشن کو اردو میں گلنا سڑنا کہا جائے گا۔ اس عمل سے چائے کئی اچھی خصوصیات سے محروم ہو جاتی ہے۔ اس میں اینٹی آکسی ڈینٹس ہوتے تو ہیں مگر فرمنٹیشن کی وجہ سے بہت کم رہ جاتے ہیں۔ کالی چائے میں کیفین ہوتی ہے اس کے پینے سے ایڈکشن ہو جاتی ہے اور پھر اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔ ہر نشہ آور چیز میں یہی خاصیت ہوتی ہے۔ کالی چائے بھوک اور پیاس کو مارتی ہے۔
دوسرے لفظوں میں یہ بھوک اور پیاس کے قدرتی نظام میں خلل ڈالتی ہے جو صحت کے لیے مضر عمل ہے۔ کالی چائے پیٹ کے سفرا کا باعث بنتی ہے جس سے ہاضمہ کا نظام خراب ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا مضر خصوصیات کے اثرات کئی سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی لوگ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں یا زکام کو ٹھیک کرنے کے لیے کالی چائے بطور علاج کے پیتے ہیں حالانکہ کالی چائے دونوں کے لیے نہ صرف موزوں نہیں بلکہ مضر ہے۔ جو ذیابیطس کے مریض بغیر چینی کے کالی چائے پیتے ہیں وہ اپنے مرض کو کم کرنے کی کوشش میں دراصل بڑھا رہے ہوتے ہیں کیوں کہ کالی چائے گُردوں کے عمل میں خلّل ڈالتی ہے جِس سے ذیابیطس بڑھ سکتی ہے۔