جواب: ٹوٹے پھوٹے پتھر (یعنی گول پتھر نہیں بلکی ٹیڑھی میڑھی نوکیلی ساخت کے پتھر) جب ایک دوسرے سے سختی سے یعنی پریشر سے اکٹھا ہوتے ہیں تو ان کے درمیان آغاز میں کئی گیپ ہوں بھی تو اس میں انہی پتھروں کی ٹیڑھی میڑھی edges پھنس جاتی ہیں۔ اس طرح جب ٹریک پر ٹرین تیزی سے گزرتی ہے تو ٹریک کی وائبریشنز سے انرجی ان پتھروں میں ٹرانسفر ہونے لگتی ہے۔ چونکہ ٹیڑھے میڑھے پتھر بے ہنگم طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اس لیے ان پتھروں کی باؤنڈری پر ٹرین کی فورس مختلف کمپونینٹس میں یعنی مختلف سمتوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ ان پتھروں سے اگلے پتھروں میں منتقل ہونے والی فورس پھر مختلف سمتوں میں تقسیم ہو جاتی ہے اس لیے ٹریکس پر فورس کا دائیں بائیں کی طرف کا کمپونینٹ (جو ٹریکس کو ہلا سکتا ہے) اس قدر کم ہو جاتا ہے کہ ٹرین کے ٹریکس (یعنی پٹڑیاں) مضبوطی سے ایک جگہ قائم رہتے ہیں۔
اگر یہ پتھر قدرے گول ہوں، ٹوٹے پھوٹے نہ ہوں تو ان کے درمیان بہت سا گیپ رہ جائے گا اور ایک پتھر ارد گرد کے پتھروں کو محض چند مقامات پر ہی چھو رہا ہو گا اس لیے ایک تو ٹرین کی فورس کے زیادہ کمپونینٹس نہیں بنیں گے اور دوسرے اس بات کا امکان زیادہ ہو گا کہ سطح پر موجود کسی گول پتھر پر ٹرین کی فورس کا اثر اس سمت میں ہو کہ وہ اڑ کر دور جا گرے۔ اس طرح آہستہ آہستہ پتھر ادھر ادھر بکھرنے لگیں گے اور ٹریک کے نیچے پتھروں کی مقدار کم ہونے لگے گی۔
قدیر قریشی