جواب: کتب بینی کے فوائد
”دوستوں کی طرح کتابوں کا انتخاب بھی پوری احتیاط اور توجہ سے کرنا چاہیے اور ہمیشہ اچھی کتابیں پڑھنی چاہییں۔“ (حکیم محمد سعید)
کتب بینی کے ان گنت مثبت اثرات اور فوائد ہیں مگر یہاں چند ایک کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
١) ذہنی محرک کا اثر:
ذہن کو چست اور مصروف رکھ کر کھو دینے کے اثر سے بچا جا سکتا ہے۔ باقی اعضائے جسمانی کی طرح دماغ کو بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ اس کی تندرستی اور مضبوطی قائم رہے۔ اس کے لیے کتب بینی کا کردار بلا شبہ بہت اثر انگیز ہے۔
٢) ذہنی دباؤ میں کمی:
روز مرہ کے کام کی تکان, رشتوں کے الجھاؤ اور ذمہ داریوں تلے دب کر انسان ذہنی دباؤ کا شکار ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں کتب بینی کے ذریعے کچھ وقت کے لیے ذہن ان تمام الجھنوں سے آزاد ہو کر سکون کا سانس لینے لگتا ہے۔
٣) علم کا حصول:
جو کچھ بھی پڑھا جائے, دماغ میں اس کا اندراج ہوتا رہتا ہے اور ہم اس سے بے خبر رہتے ہیں کہ کب اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور یہ ہمیں کس قدر تقویت فراہم کر رہا ہے۔ جس قدر زیادہ علم حاصل ہوگا، اسی قدر پیش آنے والے مقابلوں کا دفاع کرنا آسان ہو گا۔
ہم سب کچھ کھو سکتے ہیں، نوکری،پیسہ، صحت اور اپنی ہر ملکیت مگر علم ایسی شے ہے جو ہم سے کبھی چھینی نہیں جا سکتی۔
٤) لغت میں اضافہ:
وسیع تر مطالعہ سے لغت میں گراں قدر اضافہ ہوتا ہے۔ طرح طرح کے نئے الفاظ اور تراکیب سے واقفیت ہوتی ہے۔ اچھی گفتگو کے لیے یہی الفاظ سہارا بن کر خود اعتمادی کو فروغ دیتے ہیں۔
٥) تخیل کی بلند پروازی:
کتب بینی ہمیں ہماری دائروی زندگی سے ہٹ کر پوری دنيا سے متعارف کراتی ہے جس سے ہمیں مختلف کرداروں کی زندگیوں کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ ان لوگوں کے زندگی پر تجربات ہمارے تخیل کو بلند پروان چڑھاتے ہیں۔
مصنف کے تحریر کردہ الفاظ کی ندی میں بہتے ہوئے ہم اس کی عجیب دنیا کو محسوس کر سکتے ہیں اور ہم اپنے انداز سے کردار اور جگہوں کو اخذ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یوں تخلیقی صلاحیتوں میں نکھار آنے لگتا ہے۔
٦) لطف اندوزی کا مؤثر ذریعہ:
کتابیں لطف اندوزی اور محظوظ کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہیں۔ لائبریری میں مفت مطالعہ کی سہولت میسر ہوتی ہے۔ یہ تنہائی میں بہترین اور وفادار دوست کا کام کرتی ہیں۔ طویل سفر کو سر کرنا ہو یا سست کام کی بوریت، ہر لحاظ سے خوشگوار ماحول قائم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
٧) تجزیاتی طاقت کا حصول:
کتاب پڑھنے کے بعد اس موضوع پر تفصیلی بحث کرنا اور تجزیہ کرنا آسان اور مؤثر ہو جاتا ہے بہ نسبت بغیر مطالعہ کے محض عقلی دلائل پر مبنی اندھے تبصرے کرکے بگاڑ پیدا کیا جائے۔
٨) تسکین کا باعث:
اچھی کتاب کے مطالعہ سے اندرونی سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ روحانی تحریروں کے مطالعہ سے خون کے دباؤ کے اثرات کم ہوتے چلے جاتے ہیں اور تسکین کے بادل چھانے لگتے ہیں۔
٩) دھیان اور توجہ کی صلاحیت میں بہتری:
انٹرنیٹ کی اس دلچسپ اور لذت آمیز دنیا کی وجہ سے دھیان گراوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ ذہنی انتشار ہے جو کہ ہمہ وقت مختلف امور پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے مگر دوران مطالعہ ہماری تمام تر توجہ اور دھیان اسی کتاب میں مرکوز ہوتا ہے اور یوں ہم کسی خاص معاملہ کو توجہ دینے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
١٠) بہتر تحریری مہارتیں:
اچھے لکھاریوں کی تحریروں کے اسلوبِ بیاں اور الفاظ کی روانی و تسلسل کی بنا پر قاری میں لکھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اسی کے زیرِ اثر وہ معیاری تحریریں لکھ پاتا ہے۔
غرضیکہ کتب بینی اپنے فوائد و ثمرات سے مالا مال ہے۔ جو کوئی جس قدر جستجو اور لگن سے اس کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے اسی قدر اس سے مستفیض ہوتا ہے۔
بقول برناڈ شا:
”جو شخص اچھی کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں رکھتا وہ معراجِ انسانی سے گرا ہوا ہے۔“