تبصرہ: محمد شاہد محمود
مصنفین اور تنقید نگاروں کے لیے ایک اور دیکھنے کے لائق فلم…
تنقید نگار اکثر اختتام بدلنے پر زور دیتے ہیں۔ جو مصنف اپنی تحریر سے مطمئن ہوتے ہیں۔ وہ تنقید نگاروں کی ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال باہر کرتے ہیں۔ انڈین فلم RK/Rkay کا موضوع یہی ہے۔
ہمارے کافی مصنفین اپنی کہانیوں میں تخلیق کردہ کرداروں کو لے کر مضطرب نظر آتے ہیں۔ اسی بے چینی میں ایسی کہانیاں لکھتے ہیں کہ جن میں ان کے تخلیق کردہ کردار ، ان کی کہانیوں سے نکل کر ان کے سامنے آن کھڑے ہوتے ہیں۔
ایسی بہت سی کہانیاں پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے۔ یہ کردار کہانی سے نکل کر اپنے مصنف کو گھیر لیتے ہیں۔ انیس بیس کے فرق سے تقریباً سبھی نے ایک سا ہی لکھا ہے۔
انڈین فلم RK/Rkay بالکل اسی سوچ کے تحت مگر الگ زاویے سے بنائی گئی ہے۔ جس میں مصنف کے کردار کہانی سے نکل کر حقیقی دنیا میں آ جاتے ہیں۔ لیکن وہ مصنف کو گھیرتے نہیں ہیں۔ یہی اس فلم کی انفرادیت ہے۔ ہٹ کر سوچا گیا ہے اور ڈگر سے ہٹ کر لکھا گیا ہے۔
چونکہ یہ کمرشل فلم نہیں ہے۔ اس لیے پہلے دنیا بھر میں تنقید نگاری کے لئے فلمی میلوں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہے۔
رجت کپور ایسی تجرباتی فلمیں پہلے بھی بناتے آئے ہیں۔ اس فلم میں نمایاں اداکار رجت کپور کے ساتھ ملکا شیراوت اور رنویر شوری ہیں۔ یہ فلم 14 مئی 2021 شنگھائی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں منظر عام پر آئی۔ اس کے بعد آسٹن فلم فیسٹیول سمیت بین الاقوامی فلمی میلوں میں دکھائی گئی۔ جبکہ تھیٹرز میں نمائش کے لئے جولائی 2022 کو پیش کی گئی۔
1 thought on “انڈین فلم RK/Rkay”