”پریشان لگتے ہو بیٹا…!“
”کام نہیں ملتا ماں جی…!“
”مل جائے گا کام…فکر مت کرو…!“
”کیسے نہ کروں…؟آج جاؤں گا کسی عامل کے پاس…اب تو کالے جادو سے ہی مدد ملے گی…!“
”توبہ کر بیٹا توبہ…کافر ہو کر مرنا ہے کیا…؟“
وہ لاکھوں غریب لوگوں میں سے ایک تھا۔ کام مل جائے تو تخت… نہ ملے تو تختہ…!
وہ رنگ و روغن کے کام کا ماہر تھامگر اس کی اپنی زندگی رنگوں سے خالی تھی۔صبح ہوتے ہی وہ شہر کے مصروف ترین چوراہے پر آ بیٹھتا۔ یہاں اس جیسے جانے کتنے ہی روز گار کی تلاش میں آتے۔ہرکوئی اپنے اپنے کام کا ماہر تھا مگر روزی تو اللہ کی طرف سے مقرر ہے۔سب انتظار میں رہتے۔ امید بھری نظروں سے ہر آنے والے کو دیکھتے۔ کوئی پیدل آتا،کوئی موٹر سائیکل پر تو کوئی کار پر…تمام مزدور اور کاریگر اس کی طرف لپکتے۔ معاملات طے ہوتے اور پھر کسی ایک کے مقدر کا تالا کھل جاتا۔ چھٹی والا دن سب کے لیے مبارک ثابت ہوتا۔ اس دن سب کو کام مل جاتا تھا.۔چھٹی ہونے کی وجہ سے اس ایک دن میں لوگ اپنے ادھورے کام مکمل کروانا پسند کرتے تھے۔ کسی کو پلمبر کی ضرورت ہوتی تو کسی کو مستری اور مزدور کی…
آج بھی چھٹی کا دن تھا۔ اس کے تمام ساتھی کام پر جا چکے تھے۔ عجیب بات تھی، بس ایک وہی رہ گیا تھا جسے کام نہیں ملا تھا۔ وہ فٹ پاتھ پر پریشانی کے عالم میں بیٹھا ہوا تھا اور سر جھکائے کچھ سوچ رہا تھا…
”اگر آج کام نہ ملا تو کیا ہوگا…!“بس اس سوچ کے آگے وہ کچھ اور سوچنے کے قابل نہیں تھا۔ ایسے میں ایک آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی،
”ابو جی…ابو جی…!“وہ چونک پڑا۔ یہ اس کی بیٹی کی آواز تھی۔
”منی…!تم یہاں کس کے ساتھ آئی ہو…؟“وہ حیرت سے بولا۔
”امی کے ساتھ… ابو جی…! امی نے مجھے نئے کپڑے لے کر دیے ہیں۔ میں آپ کو دکھانے آئی ہوں۔دیکھیں تو کتنے پیارے ہیں..!“منی بہت خوش تھی جب کہ اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے جو اس نے منی سے چھپا لئے۔ وہ جانتا تھا کہ یہ کپڑے کہاں سے آئے ہیں۔ چھٹی والے دن لنڈا بازار بھی تو لگتا تھا۔
”ارے…ہماری شہزادی کا اسکارف کتنا پیارا ہے…!“ ابو کے منہ سے تعریف سن کر منی تو خوشی سے نہال ہوگئی۔ ابو نے اسے پیشانی پر بوسہ دیا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ایک گاڑی سڑک پر آ کر رک گئی۔
”کام کرو گے…؟“
”جی صاحب…!“
”چلو ہمارے ساتھ…!“ گاڑی کا دروازہ کھل گیا۔ اس نے منی کی طرف دیکھا۔وہ سمجھ گیا، منی اپنے ساتھ رحمت کا فرشتہ لے کر آئی تھی۔ منی امی کے ساتھ گھر واپس لوٹ گئی اور وہ کام پر چلا گیا….
اگلے دن کام پر جانے سے پہلے وہ منی کے پاس آیا۔ منی سو رہی تھی۔ وہ منی پر جھکا، پیشانی پر بوسہ دیا اور گھر سے باہر نکل آیا۔ اسے”کالا جادو“ مل چکا تھا…!