ڈائنوسار کے معدوم ہونے کے متعلق مختلف مفروضے ہیں، تاہم سائنس دانوں کے مطابق 66 ملین سال قبل ایک ایسا حادثہ رونما ہوا کہ ڈائنوسار آہستہ آہستہ ختم ہونا شروع ہو گئے۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ اس دنیا کا آخری ڈائنوسار بھی مر گیا اور اس طرح ہماری زمین ڈائنوسار سے ناپید ہو گئی۔
آج سے 66 ملین سال پہلے زمین سے ایک بہت بڑا شہاب ثاقب ٹکرایا تھا۔ سائنسدانوں کے مطابق 40 ہزار میل یعنی 64 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 9 میل چوڑے شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں زمین پر 111 میل چوڑا اور 20 میل گہرا گڑھا پڑگیا تھا۔
یہ شہاب ثاقب میکسیکو سے 24 میل کے فاصلے پر زمین سے ٹکرایا تھا اور اس تصادم کے نتیجے میں گرد کا ایسا ہی بادل اٹھا تھا جیسے آتش فشاں سے اٹھتا ہے۔
گرد کے اس عظیم بادل نے سورج تک کو ڈھانپ لیا اور سورج کی گرمائش زمین تک نہ پہنچ پائی۔
سورج کی گرمی زمین تک نہ پہنچنے کے باعث کئی سال تک درجہ حرارت بہت کم ہوگیا۔
اسی وجہ سے خوراک میں بھی شدید کمی واقع ہو گئی اور زمین پر موجود بہت سی مخلوقات ناپید ہوگئیں جن میں سے ایک ڈائنوسار بھی تھے۔