سوال: مرزا غالب کی غزل (نغز) گوئی اور خوش گفتاری پر تبصرہ کریں۔

جواب: غالب کی نغر گوئی اور خوش گفتاری: غالب نے نغز گوئی اور خوش گفتاری کو اپنی منزل بنایا۔ نغز کے لغوی معنی ہیں عمدہ، خوب، نادر اور لطیف۔ انھوں نے نغز گوئی کی ترکیب ایک اصطلاح کے طور پر استعمال کی ہے۔ ان کی شاعری میں لفظ نغز کے تمام معانی اور محاسن موجود … Read more

سوال: کلام میر کے مطالعے سے ان کے فکری نظام کے جو پہلو سامنے آتے ہیں، ان کی تفصیل بیان کریں۔

جواب: میر کی شاعری میں فکری عناصر: زندگی اور کائنات کے اسرار و رموز کا شاید ہی کوئی گوشہ ایسا ہو جسے میر نے اپنی شاعری میں پیش نہ کیا ہو۔ ان کے بعض تصورات تو بڑے انوکھے اور خیال انگیز ہیں۔ اعلیٰ فکری حقائق کے بیان کے ساتھ ساتھ میر کے ہاں سوچ اور … Read more

سوال: میر تقی میر اور مرزا غالب کے کلام کا موازنہ کرتے ہوئے ثابت کریں کہ غالب نے میر کے اثرات قبول کیے۔

جواب:موازنہ میر و غالب: بعض نقاد غالب کو جدیدیت کا پہلا بڑا اور اہم شاعر قرار دیتے ہیں۔ انھوں نے میر کے رنگ سخن سے بڑی کاری گری اور کامیابی سے رنھ لیا اور اپنی ایک جداگانہ عمارت تعمیر کی۔ بقول ناصر کاظمی:”…… میر صاحب کا پہلا تخلیقی طالب علم تو غالب ہی ہے۔ اگرچہ … Read more

سوال:بطور مثنوی نگار میر تقی میر کے فن پر اظہار خیال کریں۔

جواب: میر تقی میر بطور مثنوی نگار:اُردو میں مثنوی نگاری: اگرچہ میر کی شاعری کا مضبوط ترین حوالہ ان کی غزل ہے تاہم وہ کسی خاص صنف میں بند نہیں ہیں۔ انھوں نے دیگر اصناف کے علاوہ مثنوی نگاری کی طرف بھی خصوصی توجہ دی۔ غزل کے بعد جو صنف سخن ان کے ہاں بہتر … Read more

سوال:میر شناسی کی روایت میں تذکروں کا قابل قدر حصہ ہے۔ وضاحت کریں۔

جواب: میر شناسی کے اہم رجحانات:بڑے بڑے شاعر، نقاد اور ادب شناس میر تقی میر کو عظیم اور آفاقی شاعر تسلیم کرتے آئے ہیں۔ کسی نے بھی ان کی عظمت اور بڑائی سے انکار نہیں کیا۔ ان کی شاعری میں ایک دردمند آدمی کی حقیقی اور سچی آواز گونج رہی ہے۔ آج بھی ان کی … Read more

سوال: درج ذیل غزل کی اس طرح تشریح کریں کہ تمام فکری و فنی محاسن اجاگر ہوں۔ اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

جواب: دی گئی غزل کی تشریح:شعر نمبر ایک:الٹی ہو گئیں سب تدبیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے، آخر کام تمام کیامندرجہ بالا شعر میں شاعر نے عجیب بے کسی کے ساتھ اپنی داستانِ حیات کو بیان کیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ ہم کو ایک نہایت سنگین مرض لاحق ہو … Read more

سوال: میر کے تصور غم کی تشکیل پذیری میں ان کے ذاتی غم و آلام کا کس قدر حصہ ہے؟ بحث کریں۔

جواب: میر کا تصورِ غم:میر کی شاعری میں غم کا مضمون بکثرت وارد ہوا ہے۔ اس لیے انھیں غم و الم کا شاعر کہا جاتا ہے۔ وہ قدرت سے درد مند دل لے کر آئے تھے۔ بچپن کے حالات و واقعات نے ان کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ہمیں ان کی زندگی گود … Read more

سوال: کلام میر میں عروض و آہنگ کی کیا اہمیت ہے؟ تبصرہ کریں۔

جواب: کلامِ میر میں عروض و آہنگ کی اہمیت:میر لفظوں کی آوازوں، بحر و وزن، قافیوں کی تکرار اور لفظوں کی خاص ترتیب سے ایک مخصوص لہجے کو تخلیق کرتے ہیں۔ میر کی غزلوں کاترنم بھی عوامی لب و لہجے سے قریب تر ہے۔ میر نے ردھم کو بڑی خوبی سے برتا ہے۔ وہ الفاظ … Read more

سوال: میر تقی میر کے سوانح اختصار کے ساتھ بیان کریں۔

جواب: میر تقی میر:میر تقی میر کی پیدائش 1773ء میں آگرہ میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام محمد علی تھا اور اپنے زہد و تقویٰ کی بنا پر علی متقی سے مشہور تھے۔ میر نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کے دوست سید امان اللہ سے حاصل کی۔ ان کے انتقال کے بعد خود … Read more

سوال: میر کے تصور حسن و عشق پر تفصیل شذرہ قلم بند کریں۔

جواب: میر کا تصورِ حسن و عشق:میر کا تصور حسن و عشق ان کے کئی ایک ذہنی رویوں اور شخصی تجربات کے باہمی اختلاط سے اپنی خاص وضع میں ظاہر ہوا ہے۔ ان کے کلام میں بلاشبہ فطری سوز و گداز اور بے پناہ تاثیر پائی جاتی ہے۔ یہ سوزو گداز اور اثر انگیزی کی … Read more