تبصرہ: ماہم حیا صفدر
چند دن پہلے یہ خوب صورت ٹیلی فلم دیکھی مگر وقت کی قلت اور کچھ مصروفیات کے باعث اظہارِ خیال میں تاخیر ہو گئی۔ اس خوب صورت فلم کا پاکستان میں بننا یقیناً خوش آئند ہے۔ ہر لحاظ سے ایک مکمل فلم دیکھ کر جی خوش ہوا۔
اگر بات کریں کہانی کی تو فلم کی کہانی نہایت مضبوط اور جاندار تھی۔ مضبوط پلاٹ پر پختہ تحریر کی تعمیر اس فلم کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جاندار مکالموں نے کہانی کو چار چاند لگا دیے۔ Nooran Makhdoom آپی کا ڈرامہ ”اس چاند میں داغ نہیں“ دیکھ کر ان کے طرزِ تحریر سے میں ازحد متاثر ہوئی تھی۔ آپی نے حسبِ روایت اپنے مخصوص رنگ میں ایک عمدہ کہانی تحریر کی جس پر آپ تعریف کی مستحق ہیں۔
فلم میں کردار نگاری کی بات ہو تو Haroon Kadwani ہارون کادوانی نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا خوب لوہا منوایا ہے۔ بیک وقت ملٹی فیلنگز کے شکار انسان کا کردار نبھانا آسان نہ تھا۔ مکالموں کی ادائیگی سے لے کر باڈی لینگوئج میں ہارون کادوانی نے کمالِ فن کا مظاہرہ کیا۔ یقیناً ہارون کادوانی کا مستقبل نہایت روشن ہے۔ Kinza Hashmi کنزیٰ ہاشمیٰ مجھے مصباح نوشین آپی کے لکھے ڈرامہ سیریل ”عشق تماشہ“ (ishq tamasha) سے بہت پسند ہیں۔ اس فلم میں کنزیٰ ہاشمی نے جم کر اداکاری کی ہے۔ ایک مڈل کلاس لڑکی کی کامیاب اداکاری دیکھنے کو ملی جس کے خوابوں کے تانے بانے اپنے کامیاب مستقبل اور اپنے خاندان سے جڑے ہوتے ہیں مگر نگوڑی محبت اس کی راہ کھوٹی کرنے آ جاتی ہے۔ مرکزی کرداروں کے ساتھ ساتھ ثانوی کرداروں نے بھی اپنے کردار کو یوں نبھایا کہ انہیں نظر انداز کرنا مشکل تھا۔
فلم میں جس اعلیٰ پائے کی پروڈکشن (production) اور ڈائریکشن (direction) کی گئی ہے اس کا اندازہ تو ابتدائی ٹیزرز (treasure) دیکھ کر ہی ہو گیا۔ بلاشبہ عبداللّٰہ کادوانی سر اور اسد قریشی Asad qureshiسر پاکستانی شوبز انڈسٹری کا سرمایہ ہیں جو ایک کے بعد ایک ہٹ سیریل اور ٹیلی فلمز بنانے میں سرِفہرست ہیں۔
اس فلم کے او ایس ٹی (ost)کی بات ہو تو بیدم شاہ وارثی کے خوب صورت کلام کے کچھ بول لیتے ہوئے ایک بہترین گانا کمپوز کیا گیا۔ بیدم شاہ وارثی کی غزل بھی پڑھ لیں لگے ہاتھوں:
ہو کے روپوش نہ دِل توڑ تمنائی کا
حوصلہ پست نہ کر اپنے تُو شیدائی کا
نِت نئے روپ میں دیکھا تجھے جس جا دیکھا
کیا ٹھکانہ ہے رُخِ یار کی زیبائی کا
کبھی مسجد، کبھی مندر، کبھی دِل میں ہے مُقیم
کیا پتا پائے کوئی اُس بُتِ ہرجائی کا
ہم نے باندھا ہے ترے عشق میں احرامِ جنوں
ہم بھی دیکھیں گے تماشہ تیری لیلائی کا
رات کٹتی نہیں اے چاند یہ اُن سے کہنا
دِن گُزرتا ہے تڑپ کر ترے سودائی کا
جیتے جی سر نہ اُٹھے یار کے در سے بیدم
یہ مزہ ہے اِسی چوکھٹ پہ جبیں سائی کا
بیدم شاہ وارثی
عرصے بعد کوئی گانا اس قدر دل کو بھایا کہ بس!
نیز ”ہوئے جی ہوئے عشق میں ہم راضی“ بھی ایک عمدہ اور خوب صورت گانا تھا۔ مجموعی طور پر یہ ایک خوب صورت اور کامیاب کاوش تھی جسے دیکھ کر احساس ہوا کہ اسے بڑی سکرین پر آنا چاہیے تھا۔ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ مثبت پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے حوصلہ افزاٸی کریں کہ برسوں کا بگاڑ مہینوں میں تو ختم نہیں ہو سکتا۔ روپوش ضرور دیکھیں اور حوصلہ افزائی کریں!
مزید پڑھیں ۔