سوال:اخباری تزئین و ترتیب کے مختلف انداز اور اصول واضح کریں۔
جواب: اخباری تزئین و ترتیب:
اخباری تزئین و ترتیب کے لیے میک اپ یا لے آؤٹ کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ان اصطلاحات میں تھوڑا سا فرق ہے۔
اخباری صفحے پر چھپنے والے مواد کی ترتیب کا خاکہ لے آؤٹ کہلاتا ہے یعنی کسی باتصویر یا مصور خبر یا فیچر کی ترتیب، دوسرے مضامین یا اشتہاری مواد کی تقسیم و ترتیب کا خاکہ
صفحوں کی مجموعی ترتیب یا اخباری صفحوں کی تزئین میک اپ کہلاتا ہے۔
صحافتی اصطلاح میں تربیت و تزئین یا اخباری میک اپ سے مراد صفحہ بندی، کالم بندی اور مواد کی ترتیب و تزئین ہے یعنی خبروں، فیچروں، سرخیوں، تصویروں، نقشوں، کارٹونوں اور اشتہارات اور اسی قسم کی دوسری چیزوں کو اخبار کے صفحات پر اس طرح ترتیب دینا کہ وہ خوب صورت اور مناسب معلوم ہوں اور مواد کے مختلف اجزا اپنی اہمیت کے مطابق اس طرح ترتیب پائیں کہ آسانی کے ساتھ پڑھے جا سکیں۔ زمانہ بدلنے کے ساتھ ساتھ اخبارات کا کام لوگوں تک صرف خیالات و نظریات پہنچانا نہ رہا بلکہ ان کو حالات اور واقعات سے اور ان کے پس منظر و نتائج سے باخبر رکھنا بھی ہو گیا۔ صحافتی مواد کی افراط ہو گئی اور اس نتیجے میں اس مواد کی نوعیت اور معیار کے ساتھ ساتھ اس کی پیش کش کی ہئیت نے بھی اہمیت اختیار کر لی۔
جن وامل نے اخبارات کے میک اپ کو اہم بنایا ہے، وہ یہ ہیں:
٭مواد کی افراط
٭قارئین کی مصروفیت
مقابلہ و مسابقت کی اس فضا میں اخبارات کو نہ صرف معنوی اعتبار سے بلکہ ظاہری اعتبار سے بھی زیادہ سے زیادہ پرکشش بنانے کی دوڑ جاری ہے۔
اخبار کے صفحات کی تزئین و آرائش کر کے ان میں ظاہری کشش پیدا کی جاتی ہے۔
آج کل کے بچے اور نوجوان ایسے اخباروں کو ترجیح دیتے ہیں جو دیکھنے میں بھی خوب صورت معلوم ہوں۔ اس صورت حال نے بھی اخبارات کے میک اپ کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔ اخبارات کو مقبول عام بنانے میں عوام کے ذوق کی تسکین کرنے والے مواد کے علاوہ اخباروں کے خوب صورت اور دل کش میک اپ کا بھی حصہ ہے۔ چوں کہ اشاعت میں توسیع ہر اخبار کی اہم ضرورت ہوتی ہے، اس لیے معیاری اخبار بھی میک اپ پر تھوڑی بہت توجہ دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔
تزئین کے اصول:
ویسے تو میک اپ یا تزئین و آرائش کے کسی انداز کو حتمی نہیں قرار دیا جاسکتا،کیونکہ ایک مقرر سانچہ میکانی انداز اختیار کرلے گاجو صحافت کے تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہوگا۔ تاہم ماہرین نے میک اپ کی کچھ اقسام مقرر کر رکھی ہیں،اخبار عموماََ میک اپ کی کوئی نہ کوئی قسم یا اس کی قریب تر صورت اختیار کر لیتے ہیں،وہ ضرورت اور وقت کے مطابق اس میں تبدیلی بھی کرتے ہیں۔چنانچہ اس سلسلے میں جو اقسام مقرر ہیں مندرج ذیل ہیں۔
۱۔ مرکزی تناسب
۲۔غیر رسمی تناسب
۳۔غیر متناسب
۱۔مرکزی تناسب:
تناسب کا مطلب متوازن ہے جس کے مطابق کسی صفحے کا کوئی سا حصہ بھی بھاری بھرکم یا ہلکا ترین نظر نہیں آنا چاہئے۔یعنی ایسا میک اپ جس میں مواد ایک مرکز کے ہر طرف متناسب اور متوازن انداز میں پھیلا ہو تو اسے مرکزی تناسب کا نام دیا جاتا ہے۔مثال کے طورپر صفحے کے طولاََ عرضاََ اور مرکز کے اوپر نیچے مواد کو متوازن صورت میں دیا جاتاہے۔ مرکزی تناسب،روایت پرست اخبار کا پسندیدہ طریقہ میک اپ یا تزئین و آرائش ہیں، اس کی تین معروف اقسام ہیں۔
الف۔متشاکل توازن
ب۔رسمی تناسب
ج۔مثلث معکوس
الف۔ متشاکل توازن:
اس طریقے میں صفحے کے ہر مرکز کے ہر طرف،ایک جیسی متشکلوں کی صورت میں توازن و تناسب پیدا کیا جاتاہے۔مثال کے طورپر اگر صفحے کے دائیں جانب اوپر تین کالمی سرخی ہے تو بائین جانب بھی تین کالمی سرخی ہونی چاہئے۔ اگر ایک طرف ایک کالمی چوکھٹا دیا جائے،غرض کہ سرخیوں،خبروں،چوکھٹوں اور تصویروں کو بالکل تشاکل انداز میں دیا جائے۔دوسرے الفاظ میں صفحے کا ایک حصہ،دوسرے کے آئینہ کی صورت میں ہو۔
ب۔رسمی تناسب:
اس میں خبروں اور دوسرے مواد کا توازن بالکل ایک جیسا نہیں بلکہ کم و بیش ایک جیسا ہوتا ہے، یعنی سرخیوں،خبروں اور چوکھٹوں اور تصویروں کا سائز یا قلم ایک ہونا ضروری نہیں۔یعنی تناسب رسمی ہوتاہے متشاکل نہیں ہوتا۔
ج۔مثلث معکوس:
کے مطابق میک اپ شدہ صفحے میں سب سے زیادہ اہم خبریں اوپر دی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ صفحے کے بالائی حصے میں دونوں طرف متشاکل تناسب اس طرح قائم کیا جاتاہے کہ سرخیاں یا خبریں اطراف سے شروع ہوکر مرکزی کی طرف اور نچلی سمت کو پھیلتی ہیں اور آخر مثلث معکوس کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔
۲غیر رسمی تناسب:
غیر رسمی تناسب سے مراد ایسا تناسب ہے جو مرکزی کی اطراف میں متوازن انداز میں نہیں ہوتا،بلکہ اسے صرف نظری اعتبار سے متناسب بنایا جاتاہے۔مثال کے طورپر جدت پسند اور مقبول عام اخبارات میک اپ کا عموماََ غیر رسمی انداز ہی اپناتے ہیں، کیونکہ رسمی توازن میں اگرچہ حسن بھی ہوتاہے،مگر یہی توازن اس کا عیب بھی بن جاتاہے۔ چنانچہ صفحے پر پھیلے ہوئے مواد میں یکسانیت نظر آتی ہے۔ غیر رسمی تناسب کی دوقسمیں ہیں۔
الف۔ نقطہ ماسکہ:
اس سے مراد یہ ہے کہ،صفحے پر صرف ایک حصے یا گوشے کو زیادہ پر کشش اور خوبصورت بنایا جاتاہے، تاکہ قاری صفحے پر نگاہ ڈالے تویہ اس حصے میں کھپ جائے۔
علاوہ ازیں اس کو پریس میک اپ ٹرن کالم اور ہنگامی میک اپ بھی کہتے ہیں۔
ب۔ توازن وتضاد یا تقابل تناسب:
اس طریقے میں دونوں صورتیں یعنی تقابل اور تناسب موجود ہوتی ہیں۔خبروں اور انکی سرخیوں کے مختلف سائز سے تقابل یا امتیاز کا عنصر پیدا ہوجاتاہے، اور تناسب توازن کیلئے صفحے کو چار حصوں میں بانٹ کر ہر ایک حصے کا علیحدہ علیحدہ نقطہ ماسکہ بنایا جاتاہے۔ مثلاََ اوپر کے حصے میں اوپر سے نیچے وتر کے قریب قریب خبریں یا تصویریں لگادی جاتی ہیں۔
۳ غیر تناسب یا غیر متوازن میک اپ:
اس قسم کے میک اپ میں توازن و تناسب کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا،بلکہ مختلف طریقوں سے صفحے کو زیادہ جاذب نظر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس تقسیم میک اپ میں تمام مواد کو مختلف طریقوں سے لگایا جاتاہے یعنیخبر کی لمبائی چوڑائی اور ایک حصے کودوسرے کے برابر غیر متناسب میک عموماََ تین قسم کا ہوتا ہے۔
۱لف۔ مخلوط میک اپ
ب۔سرکس
ج۔پینل میک اپ
الف۔ مخلوط میک اپ:
اس میں تناسب اور تقابلی کے اصولوں کے برعکس،خبروں کو بے ترتیبی سے دیا جاتاہے،لیکن اس بے ترتیبی سے بھی حسن اور آسانی پیدا کی جاتی ہے،جو صرف میک اپایڈیٹر کے ذہن ہی کی تخلیق ہوتی ہے۔ الغرض اس میں کوئی حصہ متناسب ہوتا ہے تو کوئی غیر متناسب،ایک حصے میں متشاکل میک اپ ہوتا ہے تو دوسرے میں رسمی۔
ب۔سرکس:
اس میں ہر چیز زیادہ سے زیادہ نمایاں کی جاتی ہے،اس قسم کے میک اپ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اخبار کے ہر حصے اور ہر گوشے کو پرکشش اور جازب نظر بنایا جائے۔مثال کے طورپر سرکس میں بیک وقت ہر کردار مرکز توجہ بنا ہوتاہے، اسی طرح اخبار کے صفحے پر ہر سرخی یا خبر قاری کی توجہ جذب کرنے میں دوسرے اجزا پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے۔ چنانچہ اس قسم کے میک اپ کو شکستہ میک اپ بھی کہا جاتاہے۔
ج۔پینل میک اپ:
ًاس میں صفحے پر ایک لمبا دوکالمی چوکھٹا ہوتا ہے جو اوپر سے نیچے تک چلاجاتاہے۔مثال کے طورپر اس چوکھٹے میں بعض اوقات اداریہ دیا جاتاہے اور بعض اوقات تصاویر دے دی جاتی ہیں۔صفحے کے باقی حصے میں میک اپ کا کوئی سا بھی روپ استعمال کرلیا جاتاہے۔
ًمندرج بالا تقسیم صحافت کے ماہرین کی ایجاد کردہ ہیں،اس کا یہ مطلب نہیں کہ دنیا بھر کے اخبارات میک اپ اور ترتیب و تزئین کے لیے ان ہی پر عمل درآمد کرتے ہیں۔مثال کے طور پر اکثر اخبارات کا میک اپ کسی ایسی تقسیم کے معیار پر پورا نہیں اترتا کیونکہ عملی صحافت اور کتابی صحافت میں بہت فرق ہے۔جس طرح ہر فرد کا مزاج دوسرے سے مختلف ہوتا ہے،اس طرح اخبارات بھی اپنے میک اپ میں انفرادیت رکھتے ہیں جس کی بنیاد ان کی خاص ضرورتوں پر رکھی جاتی ہے۔
اسٹائلسٹک تعصب اور اخبار / میگزین کی شکل نقطہ اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹ پر منحصر نہیں ہونا چاہئے۔ اگر ذمہ دار ایڈیٹر ہر بار ایک جھپٹی میں پڑ جاتا ہے، جب تعداد چھپنے سے چند گھنٹے قبل، انفرادی صفحات یا حتی صفحات کا از سر نو ترتیب دینا ضروری ہو جاتا ہے، تو بنیادی ترکیب خود کو جواز نہیں بناتی، اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
لے آؤٹ:
ایک اخبار کی ساختی تیاری اور ترتیب دو باہم منسلک عمل ہیں جو اسی طرح کے الگورتھم کے ساتھ ہیں۔ تاہم، ڈیزائنرز اور ٹائپسیٹرز کو درپیش کاموں کو ایک ہی نوعیت کا نہیں کہا جاسکتا ہے – اختلافات پہلے ہی ترمیم شدہ مواد کی موضوعاتی ترقی (اصلاح) کے ہوائی جہاز میں پڑے ہیں۔ ترتیب کی ترجیحی سمت مواد کے ڈھانچے کا تفصیلی مطالعہ ہے: بینڈوں کی ترتیب، اشاعتوں کی ترتیب، شبیہیں کی ”سرایت“ اور اس طرح کا۔ خواندگی کی ترتیب کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صفحات پر موجود مواد کا انتظام نہ صرف قاری کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے، بلکہ قدرتی طور پر بھی ان کی توجہ انتہائی اہم معلوماتی پیغامات کی طرف راغب کرتا ہے۔
اخبار کی طباعت کے متعلق جواب کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے۔
https://asaanurdu.com/akhbaar-ki-tabaat-k-tareeqy-urdu-assignment/