کہا یہ جاتا ہے کہ سمندر میں سب سے زیادہ آکسیجن گیس موجود ہوتی ہے، لیکن جب کوئی شخص ڈوبتا ہے تو وہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کچھ ہی دیر بعد مر جاتا ہے۔ اگر سمندر میں آکسیجن موجود ہے تو پھر یہ عمل کیوں ہوتا ہے اور ایک انسان کی موت واقع کیوں ہوتی ہیے؟
حقیقت یہ ہے کہ آکسیجن کا مالیکول مختلف شکلوں میں پایا جاتا ہے یا کئی ایک دیگر عناصر کیے ساتھ ملا ہوتا ہے۔
پانی کے فارمولا میں دو ہائیڈروجن کے جب کہ ایک آکسیجن کا مالیکیول ہوتا ہے۔ اس صورت میں یہ آکسیجن ہم استعمال نہیں کر سکتے کیوں کہ یہ دو مختلف بانڈز (کوویلنٹ اور ہائیڈروجن) کی مدد سے مستحکم ہے جسے نہیں توڑا جا سکتا۔
جب کہ ہمیں سانس لینے کے لیے فری آکسیجن چاہیے کیوں کہ ہمارے پاس پھیپھڑے ہیں۔ پانی میں ہم سانس نہیں لے سکتے کیوں کہ وہاں آکسیجن بہت کم ہوتی ہے جسے حل شدہ آکسیجن کہتے ہیں۔ اگر وہ ہم سانس میں لینا شروع بھی کر دیں تو پانی بھی ہمارے جسم میں جائے گا۔
پانی کے اندر کچھ بڑے ممالیا ہیں جن کے پاس پھیپھڑے ہوتے ہیں، وہ فری آکسیجن لینے کے لیے پانی کے اوپر چھلانگ لگا کر کئی ٹن ہوا نگل کر پھر ڈوب جاتے ہیں اور اسی آکسیجن کو کئی گھنٹوں تک استعمال کرتے ہیں، چھوٹی مچھلیاں پانی سے حل شدہ آکسیجن لیتی ہیں جبکہ ہم انسان نہیں لے سکتے کیوں کہ مچھلیوں کے پاس گلپھڑے ہوتے ہیں اور ہمارے پاس پھیپھڑے۔