ہمیں چیزیں تب نظر آتی ہیں جب روشنی اس چیز سے ٹکرا کے ہماری آنکھوں میں آئے۔ روشنی انتہائی چھوٹے پارٹیکلز پہ مشتمل ہے جنہیں فوٹان کہا جاتا ہے۔
ایٹم انتہائی چھوٹا ہوتا ہے کہ اگر فوٹان ا س سے ٹکرائے تو اس پہ اثر ڈالتا ہے۔ اس ایٹم کا بھی 99 فیصد حصہ خالی ہوتا ہے اور جو ہوتا ہے وہ بھی ویوز کی شکل میں…
ایٹم کے گرد الیکٹران دائرے میں گردش نہیں کرتے،بلکہ الیکٹران اس کے گرد ایک خاص ایریا کا نام ہے جہاں کہیں بھی الیکٹران ہو سکتا ہے۔ جیسے آپ ایک بال کے ساتھ غبارہ باندھ لیں اور وہ غبارا پورا الیکٹران کا مدار ہے جہاں کہیں بھی الیکٹران ہو سکتا ہے۔ اس ایرانی میں الیکٹران کو دیکھا نہیں جا سکتا بلکہ ریاضی کے فارمولوں سے طے کیا گیا ہے کہ کہاں الیکٹران کا امکان زیادہ ہے۔
الیکٹران کوئی بال جیسی شے نہیں ہے۔ نہ پارٹیکل ہے، نہ ویو ہے بلکہ اس کا behaviour ہے۔
آپ اگر صرف ایک الیکٹران کو انتہائی چھوٹی پلیٹ میں دو سوراخ کر کے فائر کریں تو ایک ہی الیکٹران ان دونوں میں سے گزرے گا۔ ایٹم کی دنیا حیران کن ہے جس کی مثال عام ہماری نظروں سے نہیں گزرتی۔