ہمیں گدگدی کیوں ہوتی ہے؟ اور گدگدی ہونے پر ہم ہنستے ہی کیوں ہیں؟ ہمارا کوئی اور ردعمل کیوں نہیں ہوتا؟
دراصل گدگدی ہمارے دماغ میں اسی حصے میں ایکٹوٹی پیدا کرتی ہے جو خطرے کی صورت میں فائٹ یا فلائٹ کے فیصلے کے لیے ایکٹو ہوتا ہے۔ یہ ایک طویل ارتقائی سلسلے کا نتیجہ ہے یعنی ایک متوقع خطرے سے اچانک دوچار ہونے پہ خوف اور ساتھ ہی یہ جان لینا کہ آپ اصل میں خطرے میں نہیں تھے۔ یہ ذہنی ریلیف اور فتح کا احساس دیتا ہے۔ یہ سب ہمارا دماغ اتنا تیزی سے کرتا ہے کہ صرف ہنسی کا ردعمل مشاہدے کی پکڑ میں آپاتا ہے۔
گدگدیtickleہمارے جسم کی خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔ یعنی جو بندہ ٹچ سے زیادہ حساس ہو گا،اسے گدگدی بھی زیادہ ہوگی۔ بنیادی طور پہ یہ ردعمل کسی بیرونی لمس سے فوری چھٹکارے کے لیے پیدا ہوتا ہے، چوں کہ تکلیف دہ نہیں ہوتا اس لیے شعوری ردعمل ہنسی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اسی لیے جب تک پتا نہ ہو کہ ٹچ کرنے والا کون ہے، ایسے میں ردعمل چیخ کی صورت میں ہوتا ہے۔ گدگدی تکلیف کی ہی ہلکی قسم ہے جب کوئی دوسرا ہمیں چھوتا ہے تو ہمارا دماغ اسے بطور خطرے کا سگنل لیتا ہے۔ اسی لیے جب تک جسے چھوا گیا ہو، اسے پتا نہ ہو کہ چھونے والا کون ہے… وہ لاشعوری طور پہ خود کو اس لمس سے دور کرتا ہے اور ممکن ہے چیخے بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کبھی بھی خود کو گدگدی نہیں کرسکتے۔٭