سوال: ”جو اپنے دل میں ہو، وہی دوسرے کے دل میں پڑے تا کہ دل سے نکلے اور دل میں بیٹھے۔“ سرسید نے ان الفاظ میں اپنے مضامین کی کس خصوصیت کی نشان دہی کی ہے؟